کتاب: احکام و مسائل جلد اول - صفحہ 72
مذاق اڑاتے ہیں ۔
محترم !یہ لوگ حدیث کو بالکل رد نہیں کرتے بلکہ جو حدیث ان کے عقیدہ کے خلاف ہوتی ہے اس کو قرآن کے خلاف باور کراتے ہیں اور Reject کرد یتے ہیں خواہ بخاری ۔ مسلم میں ہی کیوں نہ ہو ۔
رانا رؤف ارشاد ایڈووکیٹ نیو ملتان25/7/98
ج: (۱) جادو میں نفع ونقصان کا اثر ماننا شرک ہے ۔ جناب نے دعویٰ کیا ہے اس کی دلیل تحریر فرمائیں آپ کی بات ’’اللہ تعالیٰ کے علاوہ کوئی نفع ونقصان کا مالک نہیں ‘‘ جادو میں نفع ونقصان کا اثر ماننے کے شرک ہونے کی دلیل نہیں بنتی دیکھئے مسیح علیہ السلام کا اکمہ اور ابرص کو تندرست بنانا نیز مردوں کو زندہ کرنا مان لینا بھلا شرک ہے ؟ جبکہ یہ چیزیں بھی ما فوق الاسباب ہیں ۔
(۲) ’’نظر بد کوئی چیز نہیں‘‘ بھی جناب کا دعویٰ جس کی آپ نے کوئی دلیل پیش نہیں فرمائی باقی رہا آپ کا قول ’’یہ بھی جادو کی طرح مافوق الاسباب والی بات ہے‘‘ تو اس کا حل نمبر۱ میں بیان ہو چکا ہے پھر جناب کے دعویٰ ’’نظر بد کوئی چیز نہیں‘‘ کا مفہوم ہے کہ ’’نظر نیک کوئی چیز ہے‘‘ جسے آپ بھی تسلیم کرتے ہیں تو غور فرمائیں کہیں ’’نظر نیک کوئی چیز ہے‘‘ بھی جادو کی طرح مافوق الاسباب والی بات نہ ہو ؟
آپ نے لکھا ہے ’’یہ لوگ حدیث کو بالکل ردّ نہیں کرتے بلکہ جو حدیث ان کے عقیدے کے خلاف ہوتی ہے اس کو قرآن کے خلاف باور کراتے ہیں ‘‘ تو محترم حدیث کے کسی کے عقیدے کے خلاف ہونے سے یہ لازم نہیں آتا کہ حدیث قرآن کے بھی خلاف ہو تاوقتیکہ وہ آیت نہ پیش کی جائے جس آیت کے حدیث کو خلاف کہا جا رہا ہے مثلاً رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث ہے ’’اَلْعَیْنُ حَقٌّ‘‘[1]اب اس کو قرآن مجید کے خلاف کہا جا رہا ہے تو صرف اتنی بات کہہ دینے سے تو یہ حدیث یا کوئی دوسری حدیث قرآن مجید کے خلاف تو نہیں بن جائے گی ہاں انصاف کا تقاضا ہے کہ وہ آیت پیش کی جائے جس میں آیا ہو ’’اَلْعَیْنُ لَیْسَتْ بِحَقٍّ‘‘ یا ’’اَلْعَیْنُ بَاطِلٌ‘‘ یا ’’اَلْعَیْنُ لَیْسَتْ بِشَیْئٍ‘‘ تو جب قرآن مجید میں ’’نظر کوئی چیز نہیں‘‘ پر دلالت کرنے والی کوئی آیت ہے ہی نہیں تو آپ خود غور فرما لیں حدیث ’’اَلْعَیْنُ حَقٌّ ‘‘ کو قرآن مجید کے خلاف کہنا کہاں تک درست ہے ؟ ۱۸/۵/۱۴۱۹ھ
س: جادو کیا ہے کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر جادو ہوا تھا اس بارے میں جو حدیث مبارک مشہور ہے سند کے اعتبار سے اس کی کیا حیثیت ہے ؟
[1] [بخاری۔کتاب الطب ۔ باب العینُ حَقٌّ]