کتاب: احکام و مسائل جلد اول - صفحہ 66
إِنَّمَا الرُّوْحُ أَمْرُ رَبِّیْ﴾ اور ’’مِنْ اَمْرِ رَبِّیْ‘‘ اور ’’أَمْرُ رَبِّیْ‘‘ دونوں میں فرق ہے ۔ پھر ’’إِنَّمَا‘‘ صرف اور صرف بھی آیت میں نہیں ۔
آپ نے لکھا ہے ’’بخاری شریف میں کوئی حدیث ہے کہ نعوذ باللّٰه تعالیٰ صحابہ رضی اللہ عنہم حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کی وفات کے بعد‘‘ الخ ایسی حدیث میرے علم میں نہیں رہ گئی یہ بات ’’جو حدیث قرآن سے ٹکرائے وہ غلط ہے‘‘ قرآن مجید کی کونسی آیت میں آئی ہے ؟ پھر آپ نے دیکھ لیا کہ ثواب وعذاب قبر کی احادیث قرآن مجید سے نہیں ٹکراتیں کیونکہ قرآن مجید میں ثواب وعذاب وقبر کی کہیں نفی نہیں آئی ۔ ۳/۱۲/۱۴۱۹ھ
س: (۱) کیا بخاری شریف کی حدیث (مردہ جوتوں کی آواز سنتا ہے) خبر واحد ہے ۔ اور کیا خبر واحد عقائد میں حجت نہیں ہے ؟
(۲) کیا یہ حدیث (خفق النعال) قرآن کی ان آیات کے خلاف ہے ۔ (۱)﴿لاَ یَسْمَعُوْا دُعَآئَ کُمْ﴾،(۲)﴿اِنَّکَ لاَ تُسْمِعُ الْمَوْتٰی﴾ ،(۳)﴿وَمَا اَنْتَ بِمُسْمِعٍ مَّنْ فِی الْقُبُوْرِ﴾ اورکیا یہ آیات اس حدیث کی ناسخ ہیں اور حدیث ان آیات کی وجہ سے منسوخ ہے ؟
(۳) حدیث خَفْقَ النِّعَالِ میں ایک راوی عبدالاعلیٰ ہے جس سے ابن ماجہ میں ایک روایت ہے کہ آیت رجم اور آیت رضاع کبیر بکری کھا گئی ہے ۔ اس راوی اور ابن ماجہ والی روایت کی تحقیق فرما دیں ؟ ابو محمد حفیظ الرحمن میانوالی
ج: (۱)خبر واحد ہے اور خبر واحد عقائد میں بھی حجت ہوتی ہے بشرطیکہ پایہ ثبوت تک پہنچ جائے ۔ آپ کی ذکر کردہ حدیث صحیح ہے اور صحیح بخاری میں موجود ہے۔
(۲) حدیث خَفْقَ النِّعَالِ قرآن مجید کی کسی ایک آیت کے بھی خلاف نہیں﴿لاَ یَسْمَعُوْا دُعَآئَ کُمْ﴾[1] نہیں سنیں گے تمہاری پکار ، ﴿اِنَّکَ لاَ تُسْمِعُ الْمَوْتٰی﴾[2] سو تو نہیں سنا سکتا مردوں کو اور﴿وَمَآ اَنْتَ بِمُسْمِعٍ مَّنْ فِی الْقُبُوْرِ﴾[3] اور تو نہیں سنانے والا قبر میں پڑے ہوؤں کو،کے بھی خلاف نہیں کیونکہ قرآن مجید میں میت کے خَفْقَ النِّعَالِ کو سننے کی نفی کہیں نہیں آئی اور معلوم ہے کہ نسخ خلاف و تعارض کی فرع ہے تو جب آیت وحدیث میں خلاف وتعارض ہی نہیں تو نسخ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔
(۳) صحیح بخاری کِتَابُ اَلْجَنَائِزِ بَابُ الْمَیِّتِ یَسْمَعُ خَفْقَ النِّعَالِ میں عبدالاعلیٰ والی سند کے علاوہ ایک اور سند بھی ہے جس میں عبدالاعلیٰ نہیں ہے ۔ ۱/۵/۱۴۱۹ھ
[1] [فاطر۱۴ پ۲۲]
[2] [الروم ۵۲ پ۲۱]
[3] [فاطر ۲۲ پ۲۲]