کتاب: احکام و مسائل جلد اول - صفحہ 65
گزار رہوں گا ان شاء اللہ سبحانہ وتعالیٰ ۱۸/۵/۱۴۱۹ھ س: جب آدمی فوت ہو جاتا ہے تو اس کی روح آسمان پر چلی جاتی ہے اور جب اس کو قبر میں دفن کیا جاتا ہے تو آیا اس کی روح واپس آ جاتی ہے اور پھر اس سے منکر نکیر حساب لیتے ہیں اور جب وہ حساب لے لیتے ہیں تو اسکی روح واپس آسمان پر چلی جاتی ہے یا نہیں ؟ اگر چلی جاتی ہے تو قبر کا عذاب صرف جسم کو ہوتا ہے اگر روح واپس نہیں جاتی بلکہ اس میں رہتی ہے تو پھر جنتی آدمی کے متعلق جو یہ فرمایا ہے کہ اس کی روح سبز پرندوں میں داخل کر دی جاتی ہے وہ جنت میں اڑتے پھرتے ہیں وضاحت فرماتے ہوئے اس بات کی بھی وضاحت فرمائیں کہ قبر میں آدمی روح مع الجسد ہوتا ہے یا نہیں ؟ محمد یعقوب طاہر گوجرانوالہ1/3/94 ج: قبر یا برزخ میں ثواب یا عذاب روح اورجسم دونوں کو ہوتا ہے۔ ۱۹/۹/۱۴۱۴ھ س: بعض لوگوں کا کہنا ہے کہ عذاب قبر کی کوئی حیثیت نہیں ۔ اگر ان سے بحث کے درمیان حدیث کا حوالہ دیں تو وہ کہتے ہیں اس حدیث سے نعوذ باللہ قرآن پاک پر افتراء آتا ہے ۔ وہ کہتے ہیں کہ اگر عذاب قبر کی اگر کوئی حقیقت ہے تو یہ سورۃ یٰسین کی آیت مبارکہ کا کیا مطلب ہے﴿قَالُوْا یٰوَیْلَنَا مَنْ بَعَثَنَا مِنْ مَّرْقَدِنَا الخ﴾ مرقد تو اس جگہ کو کہا جاتا ہے جہاں آرام کیا جا رہا ہو بھلا عذاب والی جگہ مرقد کیسے بن سکتی ہے حالانکہ ان کے اس جواب میں ان کو یہ بات کہی گئی ہے حشر کے میدان کے سامنے قبر کی حیثیت مرقد جیسی ہے۔ وہ یہ بات بھی کہتے ہیں کہ روح صرف اور صرف خدا کا امر ہے اس کی کوئی شکل کوئی ہیئت کوئی وجود نہیں حالانکہ چودھویں اور تیسویں پارہ میں اللہ تعالیٰ نے روح کے نکلنے کا منظر پیش کیا ہے ۔ کیا یہ بخاری شریف میں کوئی حدیث ہے کہ نعوذ باللّٰه تعالیٰ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کی وفات کے بعد مرتد ہو گئے تھے ۔ اس بات کے بیان کرنے والوں کا کہنا ہے ان اصحاب سے مراد کبار صحابہ مراد ہیں۔ یہی مراد امام بخاری رحمہ اللہ لیتے ہیں ۔ لہٰذا وہ اس حدیث کا انکار کرتے ہیں اس بات کو مدنظر رکھتے ہوئے کہ جو حدیث قرآن سے ٹکرائے وہ غلط ہے اسی وجہ سے وہ عذاب قبر کے انکاری ہیں ۔ حافظ محمد فاروق تبسم ج: آیت :﴿مَنْ بَعَثَنَا مِنْ مَّرْقَدِنَا﴾ نیز قرآن مجید کی کسی اور آیت سے ثواب قبر یا عذاب قبر کی نفی نہیں ہوتی نہ ہی نفی نکلتی ہے بعض کی بات ’’مرقد تو اس جگہ کو کہا جاتا ہے جہاں آرام کیا جا رہا ہو‘‘ بے بنیاد اور غلط ہے مرقد کی یہ تشریح نہ قرآن مجید میں ہے ، نہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت وحدیث میں ہے اور نہ ہی لغت عرب میں ہے لہٰذا صحیح بخاری صحیح مسلم اور دیگر کتب سنت وحدیث میں ثواب وعذاب قبر کی احادیث نہ قرآن مجید کے مخالف ہیں ، نہ ہی قرآن مجید پر افتراء ہیں اور نہ ہی ان سے قرآن مجید پر افتراء لازم آتا ہے پھر بعض کی یہ بات ’’روح صرف اور صرف خدا کا امر ہے‘‘ الخ بھی بالکل ہی بے بنیاد ہے قرآن مجید میں آیا ہے﴿قُلِ الرُّوْحُ مِنْ اَمْرِ رَبِّیْ﴾ قرآن مجید میں یہ کہیں نہیں آیا﴿قُلْ