کتاب: احکام و مسائل جلد اول - صفحہ 632
کہ حدیث میں ’’جماعۃ المسلمین‘‘ کا لفظ نام کی حیثیت سے وارد نہیں ہوا ۔ پھر حکومت پاکستان لفظ ’’مسلم‘‘ یا ’’مسلمین‘‘ یا ’’مسلمان‘‘ کے ساتھ کسی جماعت کو رجسٹرڈ نہیں بناتی جبکہ ’’جماعت المسلمین‘‘ کے لفظ کے ساتھ حکومت پاکستان نے ان کی جماعت کو رجسٹرڈ بنایا ہوا ہے اور یہ خود بعض رسالوں اور مقاموں میں جماعت المسلمین لفظ کے ساتھ رجسٹرڈ کا لفظ بھی لکھتے ہیں تو پتہ چلا کہ المسلمین اور جماعت المسلمین میں فرق ہے جماعت المسلمین نہ ہو تو پھر بھی مسلمین ہوتے ہیں جیسا کہ صحابی نے پوچھا کہ مسلمین کی جماعت نہ ہو یہ نہیں پوچھا مسلمین نہ ہوں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ان فرقوں اور گروہوں سے علیحدہ رہنا یہ نہیں فرمایا جب مسلمین کی جماعت نہ ہو گی اور مسلمین کا امام نہ ہو گا تو سب کافر ہو جائیں گے اس مقام پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا حسن رضی اللہ عنہ کے متعلق فرمان﴿اِنَّ ابْنِیْ ہٰذَا سَیِّدٌ وَسَیُصْلِحُ اللّٰهُ بِہِ بَیْنَ فِئَتَیْنِ عَظِیْمَتَیْنِ مِنَ الْمُسْلِمِیْنَ[1] [بے شک یہ میرا بیٹا سردار ہے اور عنقریب اس کے ساتھ اللہ تعالیٰ مسلمانوں کی دو عظیم جماعتوں میں صلح کروائے گا] کو بھی ملحوظ رکھیں۔ ہذا ما عندی و اللّٰه اعلم ۱۱/۸/۱۴۱۳ ھ س: قرآن کی رو سے ہمارانام صرف مسلم ہے پھر کیوں اہلحدیث ، سلفی یا اثری رکھتے ہیں ؟ رانا رؤف ارشاد ایڈووکیٹ ملتان25/7/98 ج: قرآن مجید میں ہے﴿ہُوَ سَمَّاکُمُ الْمُسْلِمِیْنَ[2] [اس نے نام رکھا ہے تمہارا مسلمان] اور قرآن مجید میں ہے :﴿إِنَّ الَّذِیْنَ آمَنُوْا وَالَّذِیْنَ ہَادُوْا وَالنَّصَارٰی وَالصَّابِئِیْنَ﴾[3] [تحقیق جو لوگ کہ ایمان لائے اور وہ لوگ کہ یہودی ہوئے اور عیسائی اور بے دین] ﴿وَتُوْبُوْآ إِلَی اللّٰه ِجَمِیْعًا أَیُّہَ الْمُؤْمِنُوْنَ[4] [اور توبہ کرو اللہ کی طرف تمام اے ایمان والو]﴿وَالسَّابِقُوْنَ الْأَوَّلُوْنَ مِنَ الْمُہَاجِرِیْنَ وَالْأَنْصَارِ[5] [اور مہاجرین اور انصار میں سے جن لوگوں نے اول ہجرت کی اور پہلے اسلام لائے] تو اہل اسلام کے لیے قرآن مجید میں مسلم کے علاوہ مومن ، مہاجر اور انصار بھی آئے ہیں پھر اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :﴿وَجَعَلْنَاکُمْ شُعُوْبًا وَّقَبَآئِلَ لِتَعَارَفُوْا[6]الآیۃ [اور کیا ہم نے تم کو کنبے اور قبیلے تاکہ ایک دوسرے کو پہچانو] اہلحدیث ، سلفی اور اثری صرف تعارف کے لیے ہیں مسلم اور مومن کا بدل نہیں اور نہ ہی ان کے مقابل ہیں۔ ۱۸/۵/۱۴۱۹ ھ ٭٭٭
[1] [صحیح بخاری ج۲ ص۱۰۵۳ کتاب الفتن] [2] [الحج ۔ ۷۸] [3] [البقرۃ ۔۶۲] [4] [النور۳۱پ۱۸] [5] [التوبۃ ۱۰۰] [6] [الحجرات ۔۱۳]