کتاب: احکام و مسائل جلد اول - صفحہ 63
ج: کسی آدمی کے قول ’’اللہ اپنی صفت کسی کو دے دے تو شرک نہ ہوگا‘‘ کی بنیاد ’’اللہ تبارک وتعالیٰ کے اپنی صفت کسی کو دے دینے‘‘ پر ہے تو آپ ان بزرگوں سے دریافت فرمائیں آیا واقعی اللہ تبارک وتعالیٰ نے اپنی کوئی صفت مثلاً غیب دانی کسی کو دی بھی ہے ؟ قرآن مجید اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صحیح حدیث سے دلیل پیش فرمائیں اس کا شرک ہونا یا نہ ہونا بعد کا مسئلہ ہے ۔ ۲۹/۱۲/۱۴۱۷ھ س: کیا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم قبر میں زندہ ہیں ؟ فضائل اعمال میں ایک حدیث میں لکھا ہے کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم قبر میں زندہ ہیں اور دوسرے انبیاء علیہم السلام کی طرح قبر میں نماز پڑھتے ہیں ۔ کیا کوئی ایسی حدیث آتی ہے؟ (فضائل اعمال میں حدیث کا حوالہ نہیں ہے) کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے قبر میں درود سننے کی حدیث ہے ؟ عثمان غنی گورنمنٹ کالج لاہور ج: ( ۱)نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر میں زندگی برزخی ہے دنیاوی نہیں ۔ صحیح مسلم میں ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لیلہ إسراء موسیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی قبر میں نماز پڑھتے دیکھا [1]۔ رہی روایت ’’اَلْاَنْبِیَآئُ أَحْیَائٌ فِیْ قُبُوْرِہِمْ یُصَلُّوْنَ‘‘ [انبیاء اپنی قبروں میں زندہ ہیں نماز پڑھتے ہیں] تو وہ صحیح نہیں کمزور ہے اس سے استدلال نہیں کر سکتے بالخصوص وہ لوگ جو عقائد میں صحیح خبر واحد کو بھی حجت نہیں سمجھتے ہاں اتنی بات درست ہے کہ تمام انبیاء کرام علیہم الصلوٰۃ والسلام اپنی قبروں میں برزخی زندگی گزار رہے ہیں اور ایسے ہی تمام اہل ایمان بلکہ تمام اہل کفر بھی کیونکہ قبرکا ثواب اور عذاب حق ہے البتہ انبیاء کرام علیہم الصلوٰۃ والسلام کے بدنوں کو مٹی نہیں کھاتی اور برزخ میں ان کی زندگی تمام اہل ایمان کی برزخی زندگی سے اعلیٰ ترین ہے۔ اس موضوع پر ہمارے شیخ واستاذ مولانا محمد اسماعیل صاحب سلفی رحمہ اللہ تعالیٰ نے ایک بہترین رسالہ لکھا ہے کہیں سے مل جائے تو اس کا مطالعہ فرما لینا اس سلسلہ میں تمام اشکال دور وکافور ہو جائیں گے ان شاء اللہ تبارک وتعالیٰ۔ قبر میں درود سننے والی روایت بھی کمزور ہے ۔ ۱/۸/۱۴۱۷ھ س: (۱)ایک حدیث میں آتا ہے کہ قبر میں دو فرشتے اس آدمی کے پاس آتے ہیں اس کو بٹھلاتے ہیں اور کہتے ہیں کہ اس شخص (ہذا الرجل) محمد کے متعلق تو کیا کہتا تھا ؟ اس حدیث سے پتہ چلتا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہر آدمی کی قبر میں آتے ہیں کیا یہ بات ٹھیک ہے اگر نہیں تو پھر اس حدیث کا مطلب کیا ہو گا ؟ (۲) کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یا محمد کہہ کر پکارا جا سکتا ہے کہ نہیں ؟ اگر نہیں پکارا جا سکتا تو پھر اس حدیث کا مفہوم بیان کریں؟ حضرت براء رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہجرت فرما کر مدینہ تشریف لائے تو مرد اور عورتیں گھروں کی چھتوں پر چڑھ گئے اور بچے اور خادم گلیوں میں متفرق ہو گئے اور سب کے سب ندا کرتے یعنی نعرہ لگاتے تھے یا محمد یا رسول اللہ ۔
[1] [مسلم ۔ کتاب الایمان ۔ باب الاسرآء برسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم]