کتاب: احکام و مسائل جلد اول - صفحہ 629
عاقبت خود خراب کرنے کے مترادف ہے ۔ اسلام کے پلیٹ فارم پر جمع ہونے والوں کی جماعت کا نام سوائے ’’جماعت المسلمین‘‘ کے اورکوئی نہیں اور فتنوں کے دور میں اسی جماعت کے ساتھ لزوم کا حکم دیا گیا ، اس کے علاوہ ہر گروہ کو فرقہ قرار دیا گیا ۔ جہاں تک میں نے تحقیق کی ہے آپ کے گروہ کا نام ’’اہلحدیث /حنفی / شافعی / بریلوی / دیوبندی / جماعت اسلامی / جماعت احمدیہ وغیرہ قرآن وسنت میں کہیں نہیں ملا ، یہ سب خود ساختہ نام ہیں اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں ان کا کوئی وجود نہیں تھا ۔ اب آپ سے گزارش ہے کہ مذکوربالا منزل من اللہ قانون کی روشنی میں اگر آپ اپنے گروہ کو ’’جماعت‘‘ ثابت کر دکھائیں اور اس کا وجود ’’جماعت المسلمین‘‘ کے احیاء سے پہلے کا ہو تو میں ان شاء اللہ اسی وقت ’’جماعت المسلمین‘‘ کو ترک کر کے آپ کا ساتھ دوں گا اگر آپ ایسا نہ کر سکے (ان شاء اللہ العزیز آپ ہر گز ایسا نہیں کر سکیں گے) تو میں آپ کو ’’جماعت المسلمین‘‘ میں شمولیت کی دعوت دیتا ہوں پھر عرض کرتا ہوں کہ آپ نے صرف اپنے گروہ کو ’’جماعت‘‘ ثابت کرنا ہے اس سے ہٹ کر کسی مسئلہ یا موضوع کو زیر بحث نہ لایا جائے اور ثبوت میں صرف کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو پیش کیا جائے ، کسی دوسرے شخص کی نظیر یا مثال قابل قبول نہ ہو گی کیونکہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : (۱)﴿اِتَّبِعُوْا مَآ اُنْزِلَ اِلَیْکُمْ مِنْ رَّبِّکُمْ وَلاَ تَتَّبِعُوْا مِنْ دُوْنِہٖ اَوْلِیَآئَ قَلِیْلاً مَّا تَذَکَّرُوْنَ [1] ۔ (۲) ﴿وَالَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَعَمِلُوْا الصَّالِحَاتِ وَاٰمَنُوْا بِمَا نُزِّلَ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَہُوَ الْحَقُّ مِنْ رَّبِّہِمْ کَفَّرَ عُنْہُم سَیِّاٰتِہِمْ وَاَصْلَحَ بَالَہُمْ[2] ۔ (۳)مذکورہ بالا حقیقت نمبر ۳ پھر دیکھ لیں ۔ پس ان حقائق کی روشنی میں صرف ’’منزل من اللہ‘‘ قانون سے دفاع کریں اور اپنی پہلی فرصت میں مجھے مطلع فرمائیں تاکہ اس مسئلہ میں اگر مجھے غلط فہمی ہو گئی ہو تو وہ دور ہو سکے ااور سورہ محمد کی آیت نمبر۲ کے مطابق ہماری اصلاح ہو جائے ۔ آمین خادم الاسلام والمسلمین صدیق حسن احسن امیر جماعت المسلمین صوبہ پنجاب پتوکی ضلع قصور یکم رمضان۱۴۰۹ ھ ج: از عبدالمنان بن عبدالحق نور پوری بخدمت جناب صدیق حسن احسن عبداللہ امیر جماعت المسلمین صوبہ پنجاب وعلی من اتبع الہدی السلام ورحمۃ اللّٰه وبرکاتہ اما بعد آپ کی یکم رمضان ۱۴۰۹ ھ کو لکھی ہوئی ایک تحریر گزشتہ کل ۱۱ ربیع الثانی ۱۴۱۲ ھ مجھے موصول ہوئی
[1] الاعراف ۔۳ [2] محمد ۔۲