کتاب: احکام و مسائل جلد اول - صفحہ 626
(۴) اگر کتاب وسنت سے ہٹانے اور دور کرنے کا سبب بنیں تو جہنم میں لے جانے کا سبب بن سکتے ہیں ۔ (۵) اس کا جواب نمبر۳ میں بیان ہو چکا ہے ۔
(۶) ضروری ہے جب تک جماعت نہ بنے تمام فرقوں سے الگ تھلگ رہے ۔
(۷) مقرر کرنا یا ہونا لازمی ہے اور اگر جماعت وامام وامیر نہ ہو تو تمام فرقوں سے علیحدہ رہنا بھی ضروری ہے﴿فَاعْتَزِل تِلْکَ الْفِرَقَ کُلَّہَا﴾
(۸ ، ۹) خلیفہ کی ۔ عام معنی کے اعتبار سے خلیفہ کو بھی امیر کہہ سکتے ہیں ۔
(۱۰) کتاب وسنت کے تسلیم شدہ امام وامیر وخلیفہ کی موجودگی میں اس کی بیعت کیے بغیر مرنا جاہلیت کی موت ہے کیونکہ ﴿فَاعْتَزِل تِلْکَ الْفِرَقَ کُلَّہَا﴾ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم جاہلیت کی موت مرنے کا حکم تو نہیں دے رہے۔
(۱۱) جاہلیت کا اطلاق پورے اسلام یا اسلام کے کسی جزء یا اسلام کی کسی جزئی کے انتفاء پر ہوتا ہے ۔ وہ قبل از اسلام ہو یا بعد از اسلام۔
(۱۲) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا﴿لاَ تَزَالُ طَائِفَۃٌ مِنْ اُمَّتِیْ ظَاہِرِیْنَ عَلَی الْحَقِّ﴾[1]او کما قال صلی للّٰهُ علیہ وسلم
(۱۳) ایک روایت میں ’’یُقَاتِلُوْنَ عَلَی الْحَقِّ‘‘ کے لفظ بھی ہیں ۔
(۱۴) اس دور میں مسلمین ہیں ان کی جماعت کوئی نہیں اور نہ ہی ان کا کوئی امام وخلیفہ وامیر ہے ایسی صورت حال میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم ہے﴿فَاعْتَزِل تِلْکَ الْفِرَقَ کُلَّہَا﴾ جو آدمی کتاب وسنت کو اعتقاداً وقولاً وعملاً اپنائے ہوئے ہو وہ حق پر ہے خواہ کسی فرقہ وگروہ میں اسے شمار کیا جاتا ہو ۔
(۱۵) بہتر فرقوں سے جو لوگ کفر یا شرک میں داخل ہو چکے ہیں ان کے پیچھے نماز نہیں ہوتی ۔
(۱۶) جن میں ایمان ہو گا ان کو جہنم سے نکال لیا جائے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :﴿یَقُوْلُ اللّٰهُ تَعَالٰی مَنْ کَانَ فِیْ قَلْبِہِ مِثْقَالُ حَبَّۃٍ مِنْ خَرْدَلٍ مِنْ اِیْمَانٍ فَأَخْرِجُوْہُ او کما قال رحمه اللّٰه ﴾ [2] [اللہ تعالیٰ فرمائے گا جس کے دل میں رائی کی مقدار ایمان ہے اس کو دوزخ سے نکال لو] یاد رہے ایمان کے تحقق کے لیے ارکان اسلام کا تحقق بھی ضروری ہے ۔
[1] باب قول النبی لا تزال طائفۃ من اُمتی ظاہرین علی الحق یقاتلون بخاری شریف ۔ کتاب الاعتصام بالکتاب والسنۃ
[2] مشکوۃ باب الحوض والشفاعۃ الفصل الاول