کتاب: احکام و مسائل جلد اول - صفحہ 623
العلمائے اسلام ۱۴۔ جمعيت العلمائے پاکستان (نورانی گروپ) ۱۵۔ جمعيت العلمائے پاکستان (عبدالستار نیازی گروپ) ۱۶۔ جماعت منہاج القرآن ۱۷۔ جماعت حزب اللہ ۱۸۔ انجمن سپاہ صحابہ ۱۹۔ انجمن سپاہ اہل بیت ۲۰۔ دیوبندیوں کی حیاتی عقیدہ کی حامل جماعت ۲۱۔ دیوبندیوں کی مماتی عقیدہ کی حامل جماعت ۲۲۔ مسعود الدین عثمانی صاحب کی توحیدی جماعت ۲۳۔ سلفیوں کی جماعت ۲۴۔ حنفیوں کی جماعت ۲۵۔ شافعیوں کی جماعت ۲۶۔ حنبلیوں کی جماعت ۲۷۔ مالکیوں کی جماعت ۲۸۔ تحریک نفاذ فقہ جعفریہ ۲۹۔ مختلف گدی نشینوں کی مختلف جماعتیں وغیرہ وغیرہ۔ (۱۴) کیا مندرجہ بالا ناموں کے فرقے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں تھے ؟ (۱۵) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مندرجہ بالا فرقوں میں سے کس فرقے کے ساتھ تعلق رکھتے تھے ؟ اگر آپ کسی خاص فرقے سے تعلق رکھتے تھے تو پھر اس آیت کا منشاء کیا ہے ؟﴿اِنَّ الَّذِیْنَ فَرَّقُوْا دِیْنَہُمْ وَکَانُوْا شِیَعًا لَّسْتَ مِنْہُمْ فِیْ شَیْئٍ[1]جن لوگوں نے اپنے دین کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیا اور ہو گئے فرقے فرقے (اے رسول) آپ کا ان سے کوئی تعلق نہیں ۔ (۱۶) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں : (i)﴿ثَلاَثٌ لاَ یَغُلُّ عَلَیْہِنَّ قَلْبُ مُوْمِنٍ : اِخْلاَصُ الْعَمَلِ اللّٰه ، وَالطَّاعَۃُ لِذَوِی الاَمْرِ ، وَلُزُوْمُ جَمَاعَۃِ الْمُسْلِمِیْنَ[2] ترجمہ : تین باتیں ایسی ہیں کہ جن کے معاملہ میں مومن کا قلب خیانت نہیں کرتا ۔ عمل کو خالص اللہ کے لیے کرنا ، امراء کی اطاعت کرنا اور جماعت المسلمین سے چمٹے رہنا ۔ (ii)﴿تَلْزَم جَمَاعَۃَ الْمُسْلِمِیْنَ وَاِمَامَہُمْ … فَاعْتَزِلْ تِلْکَ الْفِرَقَ کُلَّہَا[3] ترجمہ : جماعت المسلمین اور ان کے امیر کے ساتھ چمٹے رہنا … تمام فرقوں سے علیحدہ رہنا ۔ (۱۷) یہ بتائیے کہ مندرجہ بالا فرقوں میں سے کون سا فرقہ ’’جماعت المسلمین‘‘ ہے تاکہ حکم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مطابق اس سے اور اس کے امیر سے چمٹا جائے اور بقایا جو ’’فرقے‘‘ ہیں ان سے حکم رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے تحت علیحدہ رہا جائے ؟ (۱۸)جو لوگ ’’جماعت المسلمین‘‘ کے ساتھ وابستہ نہیں ہیں کیا وہ مستدرک حاکم کی مندرجہ بالا حدیث کی روشنی میں مومن ہوں گے ؟ (۱۹)جو لوگ صحیح بخاری اور صحیح مسلم کی حدیث کے حکم کے بموجب تمام فرقوں سے علیحدہ نہیں ، کیا وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے
[1] الانعام ۔۱۶۰ [2] مستدرک حاکم وسندہ صحیح علی شرط البخاری والمسلم [3] صحیح بخاری کتاب الفتن۔ باب کیف الأمر إذا لم تکُن جماعۃ وصحیح مسلم