کتاب: احکام و مسائل جلد اول - صفحہ 621
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم
تلاش حق اور دین اسلام کی تحقیق کے لیے دین اسلام کی روشنی میں کچھ سوالات
اصول دین : (۱) اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے :﴿اِتَّبِعُوْا مَآ اُنْزِلَ اِلَیْکُمْ مِّنْ رَّبِّکُمْ وَلاَ تَتَّبِعُوْا مِنْ دُوْنِہٖ اَوْلِیَآئَ﴾[1] ترجمہ : اس چیز کی پیروی کرو جو تم پر تمہارے رب کی طرف سے نازل کی گئی ہے اس کے علاوہ ولیوں کی پیروی نہ کرو ۔
(۲) اللہ تعالیٰ فرماتا ہے :﴿وَالَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَعَمِلُوْا الصَّالِحَاتِ وَّاٰمَنُوْا بِمَا نُزِّلَ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّہُوَ الْحَقُّ مِنْ رَّبِّہِمْ کَفَّرَ عَنْہُمْ سَیِّاٰتِہِمْ وَّاَصْلَحَ بَالَہُمْ ﴾[2] ترجمہ : جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کرتے رہے اور اس چیز پر ایمان لائے جو محمد(صلی اللہ علیہ وسلم ) پر نازل کی گئی ہے اور وہ چیز ان کے رب کی طرف سے حق ہے اللہ تعالیٰ ایسے لوگوں کے گناہ معاف فرما دے گا اور ان کے حالات کی اصلاح فرمائے گا۔
(۳) اللہ تعالیٰ فرماتا ہے :﴿لَقَدْ کَانَ لَکُمْ فِیْ رَسُوْلِ اللّٰهِ اُسْوَۃٌ حَسَنَۃٌ﴾[3] ترجمہ : بے شک تمہارے لیے رسول اللہ (ﷺ) کی زندگی بہترین نمونہ ہے ۔
(۴) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں :﴿یٰٓأَیُّہَا النَّاسُ اِنِّیْ قَدْ تَرَکْتُ فِیْکُمْ مَّا اِنِ اعْتَصَمْتُمْ بِہٖ فَلَنْ تَضِلُّوْا اَبَدًا کِتَابَ اللّٰهِ وَسُنَّۃَ نَبِیِّہٖ﴾[4] ترجمہ : اے لوگو ! میں تم میں ایسی چیز چھوڑ رہا ہوں کہ اگر تم نے اسے مضبوطی سے پکڑ لیا تو کبھی گمراہ نہیں ہو گے (اور وہ ہے) اللہ کی کتاب اور اس کے نبی کی سنت ۔
سوالات : (۱) کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اہلحدیث ، حنفی ، شافعی ، حنبلی ، مالکی تھے ؟
(۲) کیا اللہ تعالیٰ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مذہب مجتہدین ، اہل حدیث ، حنفی ، شافعی ، حنبلی ، مالکی میں سے کسی ایک مذہب کی پیروی کا حکم دیا ہے ؟
(۳) کیا حضرت عیسیٰ علیہ السلام دنیا میں دوبارہ تشریف لانے کے بعد ’’منزل من اللہ دین اسلام‘‘ کی پیروی کریں گے یا مذاہب خمسہ میں سے کسی ایک کی ؟
(۴) کیا حضرت عیسیٰ علیہ السلام دنیا میں دوبارہ تشریف لانے کے بعد ’’مسلم‘‘ کہلائیں گے یا اہلحدیث ، حنفی، شافعی ، حنبلی ، مالکی ، دیوبندی، بریلوی ، سنی ، شیعہ وغیرہ ؟
(۵) اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں ہمارا نام ’’مسلمین‘‘ رکھا ہے[5] کیا اللہ تعالیٰ کے نام رکھنے کے بعد کوئی اور فرقہ
[1] الاعراف ۔۳
[2] محمد ۔ ۲
[3] الاحزاب ۔۲۱
[4] مستدرک حاکم وسندہ
[5] الحج ۔۷