کتاب: احکام و مسائل جلد اول - صفحہ 62
کے مرتب یا اس کے ناشر سے عرض کریں گے کہ وہ ’’محدثین‘‘ کی طرف منسوب مذکورہ الفاظ نکال کر دکھائیں یا پھر ہمیں منہ مانگا انعام دیں ۔ ہمارا منہ مانگا انعام زیادہ نہیں ہے ۔ صرف ایک ہی بات ہے کہ مسلمان عوام کو صرف خدائے واحد کا پرستار رہنے دیں ، انہیں غیر اللہ کا پرستار بنا کر ان کی عاقبت خراب نہ کریں ۔ اور صرف ’’یا اللہ مدد‘‘ کے اسٹکرز چھپوا کر تقسیم کریں تاکہ لوگ ’’یا علی مدد‘‘ یا ’’یا رسول اللہ مدد‘‘ جیسے مشرکانہ نعروں سے بچ جائیں ۔
(۴) یہ دعویٰ یا الزام بھی درست نہیں کہ ’’فرقہ پرست اہلحدیث نے لفظ ’’یا‘‘ کاٹ دیا اور حدیث دشمنی کا ثبوت دیا‘‘ ہماری لائبریری میں ’’الادب المفرد‘‘ کا مصری نسخہ موجود ہے اور اس میں اسی طرح ’’یا‘‘ کے بغیر ہے جس طرح سانگلہ ہل کے اہلحدیث ناشر نے کتاب چھاپی ہے ۔ الحمد ﷲ کتاب میں قطعاً کسی قسم کا تصرف نہیں کیا گیا ہے ۔ جسے شبہ ہو وہ آ کر دونوں نسخے ہماری لائبریری میں ملاحظہ کر سکتا ہے۔
اہلحدیث کو ’’فرقہ پرست‘‘ کہنا بنیادی طور پر غلط ہے ۔ کیوں کہ اہلحدیث کی دعوت شخصی یا حربی نہیں ہے ۔ وہ کسی امام ، یا کسی مخصوص فقہ کی طرف دعوت نہیں دیتے ، جس سے فرقہ معرض وجود میں آتا ہے ۔ ان کا مرکز عقیدت اور محور اطاعت صرف اور صرف حضرت محمد رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات گرامی ہے اور اسی کی طرف وہ لوگوں کو بلاتے ہیں ۔ حنفی ایک فرقہ ہے جو امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ اور ان کی طرف منسوب فقہ کی طرف لوگوں کو بلاتا ہے ۔ شافعی ایک فرقہ ہے جو امام شافعی رحمہ اللہ اور فقہ شافعی کی طرف بلاتا ہے ۔ حنبلی ایک فرقہ ہے جو امام احمد بن حنبل اور فقہ حنبلی کی طرف بلاتا ہے۔ مالکی ایک فرقہ ہے جو امام مالک رحمہ اللہ اور فقہ مالکی کی طرف لوگوں کو بلاتا ہے وعلیٰ ہذا القیاس ، دوسرے فرقے جو مخصوص افراد اور مخصوص فقہوں کی طرف بلاتے ہیں ، لیکن اہلحدیث کا ایک ہی امام ہے اور وہ حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہیں ، صرف انہی کے فرمان کو وہ واجب الاطاعت مانتے ہیں ۔ ان کی کوئی مخصوص کتاب نہیں جس کی طرف وہ لوگوں کو بلاتے ہوں بلکہ ان کی کتاب یا فقہ ، جس کو ماننے کی وہ دعوت دیتے ہیں ، صرف قرآن کریم اور احادیث صحیحہ ہیں ۔ اس لیے وہ فرقہ نہیں ۔ فرقوں کو ختم کرنے والے اور اصل اسلام کے داعی ہیں جو صرف دامن رسالت سے وابستہ ہونے میں نجات کو منحصر مانتے ہیں۔
س: اگر کوئی آدمی یہ کہے کہ اللہ اپنی صفت کسی کو دے دے تو یہ شرک نہ ہو گا کیونکہ وہ دی ہوئی صفت عطائی صفت ہو گی جبکہ اللہ ذاتی صفات کا مالک ہے مثلاً اللہ ذاتی لحاظ سے غیب جانتا ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم عطائی طور پر غیب جانتے ہیں قرآن وحدیث سے یہ ثابت کریں کہ کیا عطائی صفت بھی شرک ہے کہ نہیں ؟ عبدالغفور شاہدرہ