کتاب: احکام و مسائل جلد اول - صفحہ 617
تھا کہ آپ کون سے داخلے کی دعوت مجھے دے رہے ہیں ۔ آپ نے میرے اس مکتوب میں درج شدہ کسی بھی سوال کا جواب نہ دیا کیونکہ آپ کے پاس کوئی جواب نہ تھا اب میں نے سوچا کہ الحمد ﷲ میں مسلم ہوں اور یہ مجھے اسلام کی دعوت دے رہے ہیں ان کے پاس اگر کوئی جواب نہیں تو کیا ہوا ۔ لہٰذا میں نے آپ کو گواہ بنا کر یہ لکھا کہ میں مسلم ہوں اب آپ کہتے ہیں کہ بس بات ختم ۔ جناب حافظ صاحب ! یہ آپ کی غلط فہمی ہے کہ اسلام قبول کرنے کے بعد بات ختم ہوجاتی ہے ۔ اب معاملہ بالکل واضح ہے کہ آپ پر میری رہنمائی کی ذمہ داری عائد ہوتی ہے لہٰذا اپنے فرض کو سمجھتے ہوئے میری رہنمائی فرمائیں کہ میں مسلم ہونے کے بعد جماعت المسلمین کو چھوڑ دوں ؟ جبکہ یہ رجسٹرڈ ہے حکومت نے تسلیم کیا ہے کہ مسلمین کی جماعت وہ ہے جس کے امیر سید مسعود احمد ہیں ۔ میں نے باوجود یہ کہ حکومت غیر اسلامی ہے اس کی اس بات کو سچ سمجھ لیا ہے جیسا کہ آپ نے اور آپ کے رفقاء نے حکومت سے یہ تسلیم کروانے کے لیے تحریک چلائی تھی کہ مرزائی قوم کو غیر مسلم قرار دیا جائے اس میں آپ نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا تھا ۔ لہٰذا اگر کسی کو غیر مسلم قرار دینے کے لیے تحریک میں شمولیت کار ثواب ہے تو اگر بغیر کسی تحریک کے حکومت کسی جماعت کو مسلم قرار دے دے تو کیا یہ غیر اسلامی کام ہے ؟ لہٰذا آپ میری رہنمائی فرمائیں اور واضح دو ٹوک الفاظ میں جماعت المسلمین کی گمراہی بیان فرمائیں تاکہ میں اور میرے دیگر ساتھی اپنے اسلام کو محفوظ کر سکیں ۔ جب آپ نے میری دعوت کو قبول ہی نہیں کیا تو آپ مجھ سے کیا چاہتے ہیں ؟ ادھر ادھر کی فضول باتوں سے کوئی فائدہ نہیں ہو گا اگر آپ کو کوئی اصول کی پابندی پسند ہے تو دو سیدھی سی باتیں ہیں ان کا جواب دے دیں ورنہ یہ فضول بحث کو چھوڑ دیں ۔ پہلی بات : آپ میرے سوالات کے جوابات لکھ دیں ۔ میں ان شاء اللہ آپ کے سوال کا جواب لکھ دوں گا ۔ دوسری بات : اگر آپ میرے سوالات کے جوابات نہیں لکھتے تو یہ سوال کرنا چھوڑ دیں ۔ اور اپنے فرض سے فراریت اختیار نہ کریں کیونکہ میں نے آپ کی دعوت قبول کی ہے اب میری رہنمائی کرنا آپ کا فرض ہے اور آپ نے چونکہ میری دعوت قبول نہیں کی لہٰذا آپ کی رہنمائی کرنا مجھ پر ضروری نہیں رہا اس لیے میں امید کروں گا کہ آپ کا آنے والا لیٹر مجھے یہ بتائے گا کہ میں جماعت المسلمین کو چھوڑ دوں اور چھوڑنے کی وجوہات یہ ہیں اگر آپ نے یہ بات نہ لکھی تو