کتاب: احکام و مسائل جلد اول - صفحہ 616
اللہ کے فضل سے شروع سے لے کر اب تک جتنی باتیں میں نے لکھی ہیں سب آپ کی خیر خواہی ہے حتی کہ یہ سوال جس کو بار بار دہرا رہا ہوں یہ بھی آپ کی خیرخواہی پر مبنی ہے آپ اس کا جواب دے کر آزما سکتے ہیں کہ اس میں آپ کی خیر خواہی ہے یا نہیں ؟ ابن عبدالحق بقلمہ سرفراز کالونی گوجرانوالہ۲۷/۹/۱۴۱۳ ھ بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم من جانب امان اللہ عبداللہ ناظم جماعت المسلمین صوبہ پنجاب بخدمت جناب حافظ عبدالمنان صاحب سلام علی من اتبع الہدیٰ امابعد ! جناب کا مورخہ ۲۷/۹/۱۳ کا مکتوب ملا ۔ پڑھ کر بڑا افسوس ہوا کہ آپ نے میری کسی بھی گزارش کا جواب نہیں دیا ۔ آپ نے لکھا ہے ۔جب آپ نے یہ سوال نہیں کیا اور میری دی ہوئی دعوت کو آپ نے قبول فرما لیا تو یہ بات ختم ہو گئی ۔ حافظ صاحب ! آپ نے یہ جملہ لکھتے وقت دل میں خیال نہیں فرمایا کہ میں کیا لکھ رہا ہوں ؟ کیا اسلام کی دی ہوئی دعوت کو قبول کر لینے سے بات ختم ہو جاتی ہے ؟ جو آدمی اسلام کی دی ہوئی دعوت کو قبول کر لے۔ اس کی مزید رہنمائی کی ذمہ داری دعوت دینے والے پر کوئی نہیں ؟ حافظ صاحب ! میں نے تو قرآن وحدیث سے یہ سمجھا ہے کہ اسلام قبول کرنے کے بعد اجتماعی زندگی گزارنا ضروری ہے آپ کہتے ہیں بات ختم ہو گئی ۔ کیا میں نے غلط سمجھا ہے ؟ آپ وضاحت سے بتائیں کہ میں نے مسلم ہونے کے بعد جماعت المسلمین میں شمولیت اختیار کی ہوئی ہے جبکہ آپ کی دعوت سے قبل بھی میں اپنے آپ کو مسلم سمجھ کر جماعت المسلمین میں شامل تھا یہ جماعت پاکستان حکومت کے دفتر میں رجسٹرڈ ہے اب آپ بتائیں کہ مجھے یہ جماعت چھوڑ دینی چاہیے یا نہیں ؟اگر چھوڑنے کا مشورہ دیں تومع ادّلہ ہوناچاہیے لیکن اگر اس میں رہنے کا مشورہ ہے تو آپ بھی اس میں آ جائیں ۔ حافظ صاحب ! میں نے آپ کو دعوت دی آپ کو میری دی ہوئی دعوت پر کچھ شک گزرا وہ میں سمجھ گیا۔ میری دعوت بالکل واضح الفاظ میں تھی آپ نے اسے قبول نہیں کیا ۔ خط وکتابت کے دوران آپ نے غیر واضح الفاظ میں مجھے اسلام میں داخل ہونے کی دعوت دی میں نے آپ کی دی ہوئی دعوت پر چند سوال کیے حوالہ کے لیے میرا مکتوب نمبر۱۰ ص۳ ملاحظہ فرمائیں اس مکتوب میں میں نے اسلام میں داخلے کی تین صورتیں عرض کی تھیں اور آپ سے پوچھا