کتاب: احکام و مسائل جلد اول - صفحہ 615
اگر آپ کے علم میں کوئی اور جماعت موجود ہے تو آپ مجھے بتائیں میں اسے چھوڑ کر اس میں شامل ہونے کے لیے تیار ہوں ۔ حافظ صاحب ! میں حق کا متلاشی ہوں اللہ تعالیٰ کے نام کا واسطہ دے کر آپ سے کہہ رہا ہوں کہ آپ مناظرہ جیتنے کا شوق کسی اور سے پورا کر لینا ۔
مجھے تو صرف اور صرف حق کی تلاش ہے اگر آپ کو معلوم ہے تو مجھے بتائیں اگر یہ نہیں تو پھر جسے میں حق سمجھ چکا ہوں اسے قبول کر لیں۔ امان اللہ ۲۰رمضان ۱۴۱۳ ھ
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم
از عبدالمنان پوری بطرف امان اللہ صاحب حفظہما اللہ تعالیٰ وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
اما بعد! میں نے آپ کو اسلام میں داخل ہونے کی دعوت دی جس کو آپ نے قبول فرما لیا چنانچہ آپ لکھتے ہیں ’’آپ نے مجھے اسلام میں داخل ہونے کی دعوت دی ہے میں اس دعوت کو قبول کرتے ہوئے آپ کو گواہ بنا رہا ہوں کہ میں مسلم ہوں‘‘
تو جب آپ نے میری اس دعوت کو قبول فرما لیا اور واضح دو ٹوک الفاظ میں اس کے قبول کرنے کا اعلان بھی کر دیا تو یہ بات طے ہو گئی لہٰذا اس کو طول دینے کا فائدہ ؟ اس لیے میں آپ کے کسی سوال کے جواب دینے کا مکلف نہیں ۔
ہاں اگر آپ یہ سوال کرتے کہ تو نے مجھے اسلام میں داخل ہونے کی دعوت دی ہے آیا یہ دعوت واقعی اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت ہے ؟ تو پھر میں اس سوال کا جواب دینے کا مکلف تھا کیونکہ میں نے یہ دعوت دے رکھی ہے تو جب آپ نے یہ سوال نہیں کیا اور میری دی ہوئی دعوت کو آپ نے قبول فرما لیا تو یہ بات ختم ہو گئی ۔
البتہ آپ نے مجھے جماعت المسلمین رجسٹرڈ میں شمولیت کی دعوت دی جس کو میں نے قبول نہیں کیا بلکہ اس دعوت پر کئی سوالات میں سے صرف ایک سوال آپ کی خدمت میں بار بار دہرا رہا ہوں جس کاآج تک آپ نے کوئی جواب نہیں دیا حالانکہ میرا سوال ہے بھی معقول اورآپ اس کا جواب دینے کے ہیں بھی مکلف وپابند ۔ الا کہ آپ اپنی دی ہوئی دعوت واپس لے لیں ۔
اس لیے اسی سوال کو آپ کی خدمت میں ایک دفعہ پھر پیش کر دیتا ہوں ’’جماعت المسلمین رجسٹرڈ میں شمولیت کی دعوت واقعی اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت ہے یا نہیں ؟‘‘ جواب واضح ، دو ٹوک الفاظ اور پوری عبارت میں لکھیں اس کے بعد دوسرا سوال جناب کی خدمت میں پیش کر دیا جائے گا ان شاء اللہ تعالیٰ ۔ رہا خیر خواہی والا معاملہ تو