کتاب: احکام و مسائل جلد اول - صفحہ 612
میں داخل ہونے کی دعوت دے چکا ہوں ۔ جناب حافظ صاحب ! میں نے اپنے سابقہ مکتوب میں لکھا تھا کہ آپ اس خط کی فوٹو مجھے بھیج دیں آپ نے اپنے حالیہ خط میں جس بے بسی کا اظہار فرمایا ہے اس پر آپ کو کوئی حیرانگی نہیں آئی ؟ (۱)کسی انسان کو اس طرح غیر مبہم الفاظ میں دعوت دینا کس آیت اور حدیث سے ثابت ہے ؟ (۲)میں نعوذ باللہ فرعون تو نہیں تھا کہ آپ کو اسلام کی واضح الفاظ میں دعوت دینے میں کچھ خوف تھا ؟ (۳) آپ یہ بتائیں کہ اسلام کی دعوت واضح الفاظ میں دینا چاہیے یا ایسے انداز میں کہ مخاطب کو پتہ تک نہ چل سکے ؟ (۴) آپ یہ بتائیں کہ اسلام کو قبول کرنے کے بعد انسان کیا بنتا ہے ؟ (۵) آپ اہل حدیث نہیں کہلواتے ؟ آپ کا خیر اندیش امان اللہ۳رمضان۱۴۱۳ ھ بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم از عبدالمنان نور پوری بطرف امان اللہ صاحب حفظہما اللہ تعالیٰ وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ اما بعد ! دیکھئے محترم بات صرف اتنی ہے کہ آپ نے مجھے جماعت المسلمین رجسٹرڈ میں شمولیت کی دعوت دی جس پر تحقیق کی خاطر میں نے سوال کیا ’’جماعت المسلمین رجسٹرڈ میں شمولیت کی دعوت واقعی اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت ہے یا نہیں ‘‘ ؟ مگر جناب نے تاحال اس مبنی بر حقیقت سوال کا جواب نہیں دیا البتہ ادھر ادھر کے سوال آپ نے کافی کیے ادھر ادھر کی باتیں بھی کافی بنائیں اب آپ خود ہی غور فرمائیں طول اور فضول کس کے کلام میں ہے ؟ پھر اس پر طرفہ یہ کہ مذکور بالا مبنی بر حقیقت سوال کا جواب نہ دینا آپ کے ہاں بابسی ہے اور آیت﴿اِنَّ الدِّیْنَ عِنْدَ اللّٰه ِالْاِسْلاَمُ﴾ لکھنے کو اسلام کی دعوت قرار دینا آپ کے نزدیک بے بسی ہے ۔ کسی نے سچ کہا ہے ؎ جو چاہے آپ کا حسن کرشمہ ساز کرے تو محترم طول اور فضول کو چھوڑیں صرف سوال ’’جماعت المسلمین رجسٹرڈ میں شمولیت کی دعوت واقعی اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت ہے یا نہیں؟‘‘ کا جواب دو ٹوک الفاظ میں پوری عبارت لکھ کر دیں ادھر ادھر کے سوال نہ کریں نہ ادھر ادھر کی باتیں بنائیں ۔ پھر دوسرا سوال کروں گا ان شاء اللہ۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿وَمَنْ یَّکْفُرْ بِالْاِیْمَانِ فَقَدْ حَبِطَ عَمَلُہُ[1] [اور جو منکر ہوا ایمان سے تو ضائع ہوئی محنت اس کی] ابن عبدالحق بقلمہ سرفراز کالونی گوجرانوالہ ۸/۹/۱۴۱۳ ھ
[1] [المائدۃ ۵ پ۶]