کتاب: احکام و مسائل جلد اول - صفحہ 601
اپنے پہلے خط میں جو سوال درج فرمایا ہے وہ یہ ہے ’’جماعت المسلمین میں شمولیت کی دعوت ۔ غور فرمائیں یہ دعوت اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت ہے ؟ لیکن آپ جناب اپنے تیسرے خط میں فرما رہے ہیں کہ ’’میرا سوال وہی ہے جو میں اپنے پہلے اور دوسرے مکتوب میں لکھ چکا ہوں محترم آپ کے پہلے خط میں یہ سوال نہیں ہے آپ کیوں تضاد بیانی کا شکار ہو گئے ہیں ؟ پھر لطف کی بات یہ ہے کہ آپ نے اپنے دوسرے مکتوب میں اولاً یہی تحریر فرمایا ہے کہ ’’جبکہ آپ نے میرے پہلے قول ’’جماعت المسلمین میں شمولیت کی دعوت ۔ غور فرمائیں یہ دعوت اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت ہے؟ محترم آپ نے اپنے تیسرے مکتوب میں یہ فرمایا ہے کہ میرا سوال یہ نہیں ۔ تقابل آپ کا تحریر کردہ سوال جماعت المسلمین میں شمولیت کی دعوت ۔ غور فرمائیں یہ دعوت اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت ہے ؟ نوٹ : یہ آپ کے پہلے خط میں درج کردہ سوال ہے ۔ میرا نقل کردہ سوال ’’کیا جماعت المسلمین کی دعوت واقعی اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت ہے ؟‘‘ محترم حافظ صاحب آپ نے اپنے تیسرے مکتوب میں صاف انکار فرما دیا ہے کہ میرا سوال یہ نہیں ۔ بندہ اپنے مبلغ علم سے بخوبی واقف ہے اور آپ کے متعلق میں خوب جانتا ہوں اس لیے مجھے زیادہ علمی مسائل میں الجھا کر منطق وفلسفہ کے راز نہ چھیڑیں یقینا آپ کا بڑا احسان ہو گا۔ میں نے بطور تقابل آپ کا تحریر کردہ اور اپنا نقل کردہ سوال لکھ دیا ہے ۔ میرے علم میں تو اس میں کوئی فرق نہیں ہے مگر آپ ہیں کہ اپنے سوال سے ہی انکاری ہو چکے ہیں ۔ گوجرانوالہ علم والوں کا شہر ہے آپ مندرجہ بالا تقابل کو علم والوں پر پیش کریں اگر وہ ثابت کر دیں کہ نقل کردہ سوال حافظ عبدالمنان صاحب کا سوال نہیں بنتا تو آپ کی خدمت میں مبلغ پانچ صد روپے انعام گھر بیٹھے بھیج دوں گا ۔ ﴿عَامِلَۃٌ نَّاصِبَۃٌ * تَصْلٰی نَارًا حَامِیَۃً[1] [محنت کرنے والے تھکے ہوئے گریں گے دہکتی آگ میں]
[1] [الغاشیہ ۳۔۴ پ۳۰]