کتاب: احکام و مسائل جلد اول - صفحہ 60
جب ہم ’’یا رسول اللہ‘‘ کہتے ہیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی ہماری اس ندا کو سنتے اور جانتے ہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ مسئلہ اب صرف ’’یا رسول اللہ‘‘ کہنے یا نہ کہنے کا نہیں رہا ہے بلکہ اب یہ اپنے منطقی نتیجے تک پہنچ گیا ہے ۔ اور ’’یا رسول اللہ مدد‘‘ اور ’’المدد یا رسول اللہ‘‘ کے اسٹکرز بھی عام ہو گئے ہیں۔ پہلے صرف ’’یا علی مدد‘‘ کا نعرہ عام تھا ۔ اہل توحید نے اس کے مقابلے میں کوشش کی کہ مسلمانوں میں اس مشرکانہ نعرہ کی بجائے ’’یا اللہ مدد‘‘ کا نعرہ عام ہو ۔ چنانچہ انہوں نے ’’یا اللہ مدد‘‘ کے اسٹکرز عام کئے ۔ مقصد اس کایہ تھا کہ شیعوں کے ایجاد کردہ مشرکانہ نعرے سے اہل سنت کے سادہ لوح عوام کو بچایا جائے مگر بریلوی حضرات نے ’’یا اللہ مدد‘‘ کے مقابلے میں ’’یا رسول اللہ مدد‘‘ کے اسٹکرز چھپوا لیے اور یوں مزید ایک ایسا نعرہ ایجاد کر لیا جس میں اللہ کی بجائے اللہ کی ایک برگزیدہ مخلوق - پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم - سے مافوق الاسباب طریقے سے مدد طلب کی جا رہی ہے ۔ ہم مضمون نگار سے پوچھتے ہیں کہ ’’یا علی مدد‘‘ یا ’’یا رسول اللہ مدد‘‘ کے نعروں کا کیا جواز ہے ؟ کیا یہ نعرے لگانے والوں کا عقیدہ یہ نہیں ہے کہ اللہ تبارک وتعالیٰ کی طرح حضرت علی رضی اللہ عنہ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مافوق الاسباب طریقے سے ، اور دور اور نزدیک سے ہماری فریادیں سن سکتے ہیں ، ہماری مدد کر سکتے ہیں اور ہمیں نفع ونقصان پہنچا سکتے ہیں ۔ اور کیا اس عقیدے کے ساتھ کسی کو پکارنا یہی اس کی عبادت نہیں ہے ؟ کیا یہ ’’عبادت‘‘ مسجدوں میں نہیں ہو رہی ہے؟ اور کیا یہ﴿اَنَّ الْمَسَاجِدَ لِلّٰہِ فَلاَ تَدْعُوْا مَعَ اللّٰهِ اَحَداً﴾ کے صریحاً خلاف نہیں ہے ؟ ایک اسٹکر کا تجزیہ : بزم خیر اندیش ، وسن پورہ لاہور کی طرف سے ایک اسٹکر چھپا ہے ، جس میں لکھا گیا ہے۔ ’’پکارو یا محمد (صلی اللہ علیک وسلم) یا رسول اللہ یا محمد یا رسول اللہ صلی اللہ علیک وسلم کہنے والا خوش نصیب ہے اور شرک وبدعت کہنے والا منکر قرآن وحدیث ہے ۔ امام بخاری اورد یگر محدثین لکھتے ہیں جب تکلیف اور پریشانی ہو تو پکارو ۔ یا محمد ، یا رسول اللہ صلی اللہ علیک وسلم ۔ فرقہ پرست اہلحدیث نے لفظ ’’یا‘‘ کاٹ دیا اور حدیث دشمنی کا ثبوت دیا ۔ حوالہ غلط ثابت کرنے والے کو منہ مانگا انعام دیا جائے گا‘‘۔ ہم نے پورے اسٹکرکی عبارت (سوائے حوالوں کے) نقل کر دی ہے ۔ ہم ترتیب وار اس کا جواب اہل انصاف اور اہل دانش کے سامنے پیش کرتے ہیں ۔ (۱) یا محمد ، یا رسول اللہ ۔ اس کا اردو ترجمہ ہے ، اے محمد اے رسول اللہ صلی اللہ علیک وسلم ۔ گویا اس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے خطاب کیا گیا ہے ۔ اگر یہ خطاب صرف بطور محبت کے ہے جس طرح بعض دفعہ ایک محب اپنے محبوب کو اپنے ذہن