کتاب: احکام و مسائل جلد اول - صفحہ 599
اللہ تعالیٰ نے فرمایا :﴿وَمَنْ أَحْسَنُ قَوْلاً مِّمَّنْ دَعَآ اِلَی اللّٰهِ وَعَمِلَ صَالِحًا وَّقَالَ إِنَّنِیْ مِنَ الْمُسْلِمِیْنَ[1] [اور اس سے بہتر کس کی بات ہے جس نے بلایا اللہ کی طرف اور کیا نیک کام اور کہا میں فرمانبرداروں سے ہوں] میرے نام کے ساتھ شیخ الحدیث وغیرہ لقب نہ لکھیں ۔ ابن عبدالحق بقلمہ سرفراز کالونی گوجرانولہ۱۳/۳/۱۴۱۳ ھ بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم من امان اللّٰه عبد اللّٰه الی جناب حافظ عبدالمنان صاحب سلام علی من اتبع الہدی امابعد ! آپ جناب کا مکتوب گرامی موصول ہوا آپ نے ایک دفعہ پھر سوال کیا ہے کہ کیا جماعت المسلمین کی دعوت واقعی اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت ہے ؟ جواب : میرے پاس کوئی ایسے وسائل اور ذرائع نہیں کہ جن کے تعاون سے میں آپ کو یہ بتا سکوں کہ … ہاں یہ جانتا ہوں کہ میں نے بریلویت وراثت میں پائی تھی لیکن جب مجھے سنت ابراہیمی کے مطابق فرقہ اہلحدیث بہتر نظر آیا تو میں نے بریلویت کو چھوڑ دیا ۔ اہلحدیثوں نے یہ نظریہ پیش کیا کہ حق صرف ان کے پاس ہے ہم نے دل کی گہرائی سے مذہب اہلحدیث کو قبول کیا اس کا جتنا پرچار کر سکتے تھے پرچار کیا ۔ لیکن جب ہم پر واضح ہوا کہ جماعت المسلمین اہلحدیثوں سے بہت ہی آگے ہے انکے درمیان انصاف کی ضرورت واہمیت کے مطابق موازنہ کیا تو محسوس ہوا کہ بیس سال بریلویت میں ضائع کیے تھے اب اٹھارہ سال مذہب اہلحدیث میں بھی ضائع گئے ۔ بریلویت کو چھوڑ کر مذہب اہلحدیث اختیار کیا تھا تو اپنے تمام دوستوں کو مذہب اہلحدیث کی دعوت دی تھی اب اسے چھوڑ کر جماعت المسلمین میں شامل ہوا ہوں تو اپنے دوستوں کو اس جماعت میں شمولیت کی دعوت دے رہا ہوں آپ کو دعوت دی ہے اگر آپ کو کوئی ایسی بات نظر آ رہی ہے جس کی وجہ سے جماعت المسلمین آپ کو حق پر نظر نہیں آتی تو اس سے ہمیں بھی آگاہ فرما دیں لیکن شرط یہ ہے کہ وہ خاص جماعت اہلحدیث میں موجود نہ ہو ۔ اگر آپ کسی ایسی چیز کی نشان دہی فرمائیں جس میں جماعت اہل حدیث خود بھی ملوث ہو تو پھر آپ کا اعتراض قابل تسلیم نہیں ہو گا۔ ہاں جن وجوہات کی بناء پر ہم نے جماعت المسلمین کو اختیار کیا ہے اور اہلحدیثوں کو چھوڑا ہے ان
[1] [حم السجدۃ ۳۳ پ۲۴]