کتاب: احکام و مسائل جلد اول - صفحہ 597
جماعت المسلمین کے مسائل
جماعت المسلمین کے ناظم صوبہ پنجاب امان اللہ عبداللہ اور حافظ عبدالمنان صاحب نورپوری کے درمیان تحریری گفتگو کے (16)سولہ خطوط
من امان اللہ عبداللہ الیٰ فضیلۃ الشیخ الحافظ عبدالمنان صاحب سلام علی من اتبع الہدیٰ
امابعد ! جناب حافظ صاحب بندہ چونکہ آپ کے ساتھ ﷲ محبت کرتا تھا اس لیے ضروری سمجھتا ہوں کہ آپ کو بھی جماعت المسلمین میں شمولیت کی دعوت دوں کیونکہ جماعت المسلمین کو آپ جیسے اہل علم کی سخت ترین ضرورت ہے ۔ آپ کے جواب کا منتظر امان اللہ معرفت شاہنواز صاحب دفتر جماعت المسلمین محلہ جیلانی پورہ گلی نمبر ۱ ستیانہ روڈ فیصل آباد
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم
از عبدالمنان نورپوری بخدمت جناب امان اللہ صاحب حفظہما اللہ تعالیٰ وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
اما بعد ! خیریت موجود خیریت مطلوب آپ کا مکتوب موصول ہوا جس سے پتہ چلا آپ میرے انتہائی خیر خواہ ہیں اور ہر مسلم کا دوسرے کے لیے خیر خواہ ہونا دینداری ہے صحیح مسلم میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :﴿اَلدِّیْنُ النَّصِیْحَۃُ﴾[1] الخ صحیحین میں جریر بن عبداللہ بجلی رضی اللہ عنہ کی حدیث میں ہے﴿وَالنُّصْحُ لِکُلِّ مُسْلِمٍ﴾ لہٰذا آپ کا مکتوب اس اعتبار سے تو انتہائی قابل قدر ہے مگر جو آپ نے اس مکتوب میں دعوت دی اور جس انداز میں پیش کی دونوں ہی مذکور بالا جذبہ خیر خواہی سے لگا نہیں کھاتے ۔
جماعت المسلمین میں شمولیت کی دعوت ۔ غور فرمائیں یہ دعوت اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت ہے ؟
(۲) کیونکہ جماعت المسلمین کو آپ جیسے اہل علم کی سخت ترین ضرورت ہے کیا یہ جملہ اس چیز کی غمازی نہیں کرتا کہ جماعتی ضرورت کے پیش نظر جماعت میں شمولیت کی دعوت دی جا رہی ہے ؟ ’’اَللّٰہُمَّ مَنْ أَحْیَیْتَہُ مِنَّا فَأَحْیِہِ عَلَیْ الْإِسْلاَمِ وَمَنْ تَوَفَّیْتَہٗ مِنَّا فَتَوَفَّہُ عَلَی الْْإِیْمَانِ‘‘ ابن عبدالحق بقلمہ سرفراز کالونی گوجرانوالہ۲۷/۲/۱۴۱۳ ھ
[1] [صحیح مسلم۔ کتاب الایمان۔ باب بیان ان الدین النصیحۃ]