کتاب: احکام و مسائل جلد اول - صفحہ 595
کی طرف رجوع ہے نہ کہ ان کے قول کی طرف اور تقلید میں کسی امام کی مروی حدیث کی طرف رجوع نہیں ہوتا بلکہ امام کے قول کی طرف رجوع ہوتا ہے چنانچہ حنفی اصول فقہ کی معتبر کتاب مسلم الثبوت میں لکھا ہے ’’واما المقلد فمستندہ قول مجتہدہ لا ظنہ ولا ظنہ‘‘۔ تو بندہ نے اللہ تعالیٰ کے فضل وکرم سے چوتھی شق نکال کر حضرت قاضی صاحب کے مزعوم حصر عقلی کو توڑ دیا ہے نیز تیسری شق چھوڑ کر ان کو دکھا دی ہے ۔ لہٰذا ان سے گزارش ہے کہ وہ جواب ضرور لکھیں مطالبہ پورا ہو چکا ہے تو اس وقت جن امور کا جواب دینا حضرت قاضی صاحب کے ذمہ ہے وہ کل سولہ ہیں تقلید اور وجوب کے معانی پر سات سوالات تقلید کے اثبات میں ان کے استدلال پر نو (۹) تعقبات۔ حضرت قاضی صاحب سے مؤدبانہ اپیل ہے کہ پہلے وہ ان سولہ امور کا جواب دیں پھر دیکھیں آیت﴿وَتِلْکَ الاَمْثَالُ نَضْرِبُہَا لِلنَّاسِ وَمَا یَعْقِلُہَا اِلاَّ الْعَالِمُوْنَ﴾ یا دیگر آیات نیز احادیث سے نفس تقلید کا وجوب ثابت ہوتا ہے یا نہیں اور ساتھ ہی ساتھ یہ بھی بتاتے جائیں قرآن وحدیث سے کسی امر کے وجوب پر خود بخود استدلال کرنا اجتہاد ہے یا تقلید ؟ پہلی صورت میں آپ کی تقلید ختم دوسری صورت میں آپ کے امام کا اجتہاد ختم ۔ ابن عبدالحق بقلمہ سرفراز کالونی جی ٹی روڈ گوجرانوالہ۱۳ذوالقعدہ۱۴۰۱ ھ س: اہل حدیثوں میں اگر کوئی شخص نئی جماعت بنانا چاہے یا کسی جماعت میں شامل ہو جائے وہ جماعت خالص اللہ کی رضا کی خاطر بنائی گئی ہو تو کیا اس میں شامل ہو جانا چاہیے یا نہیں ؟دوسری طرف قرآن میں آتا ہے کہ فرقہ بازی نہ کرو آپ قرآن وحدیث سے بتائیں ؟ مولوی محمد شفیع نوشہرہ روڈ گوجرانوالہ ج: آپ نے خود ہی لکھا ہے ۔ ’’قرآن میں آتا ہے فرقہ بازی نہ کرو‘‘ ادھر حدیث میں آتا ہے﴿فَاعْتَزِلْ تِلْکَ الْفِرَقَ کُلَّہَا[1] [پس تم ان تمام گروہوں سے علیحدہ رہو] آپ جانتے ہیں اہل حدیث کا کام ہے قرآن وحدیث پرچلنا ۔ ۳/۲۰/۱۴۱۹ ھ س: جماعت میں دھڑے بندی ہو گئی ہے آپ بتائیں کہ کس دھڑے کا موقف قرآن وحدیث کے قریب ہے یعنی جمیعت اہلحدیث ، مرکز الدعوۃ والارشاد ، مولانا عبدالقادر روپڑی ، عبدالرحمن جہلمی ، مولانا عبدالرحمن ، تنظیم غرباء ؟ محمد خالد ساہیوال
[1] [مسلم کتاب الامارت باب وجوب ملازمۃ جماعۃ المسلمین عند ظہور الفتن وفی کل حال]