کتاب: احکام و مسائل جلد اول - صفحہ 593
کھل کر ان کے سامنے آ جاتی اب بھی وہ ان کے جواب دے کر ملاحظہ فرما سکتے ہیں ۔
(۳) حضرت قاضی صاحب اپنے ا س مقولہ کے آغاز میں لکھتے ہیں ’’جو آدمی خود ان مثالوں کا علم نہیں رکھتا‘‘ الخ اور تیسری شق میں فرماتے ہیں ’’کسی اہل علم کی تقلید میں عمل کرے‘‘ اور یہ بات آپ کے علم میں آ چکی ہے کہ حضرت قاضی صاحب کے بیان کردہ تقلید کے معنی کی رو سے تقلید کرنے والے کا قبل از تقلید عالم ہونا ضروری ہے لہٰذا ’’کسی اہل علم کی تقلید میں عمل کرے‘‘ کو خود علم نہ رکھنے والے کی شقوں میں شامل کرنا درست نہیں یا پھر تقلید کا حضرت قاضی صاحب کی جانب سے بیان کردہ معنی غلط ہے ۔
(۴) قرآن وحدیث کسی اہل علم سے پڑھ یا سن یا پوچھ یا سمجھ کر عمل کرنا حضرت قاضی صاحب کی بیان کردہ تین شقوں کے علاوہ ایک چوتھی شق ہے تو حضرت قاضی صاحب کا قائم کردہ حصر عقلی ٹوٹ گیا اور تیسری شق بھی چھوٹ گئی لہٰذا اپیل کی جاتی ہے کہ حضرت قاضی صاحب جواب تحریر فرمائیں ان کا وقت ضائع نہیں ہو گا کہ ان کی شرط پوری ہو چکی ہے ۔
(۵) دوسری شق ’’خود سمجھ کر عمل کرے‘‘ میں اگر تقلید ملحوظ ہو تو پھر یہ اور تیسری شق ایک ٹھہریں گی اور اگر اس میں تقلید ملحوظ نہ ہو تو پھر اسے خود علم نہ رکھنے والے کی شقوں میں شمار کرنا غلط ہے تو حضرت قاضی صاحب کا خود علم نہ رکھنے والے کو ان تین شقوں میں محصور سمجھنا ہی نا درست ہے حصر عقلی یا استقرائی تو بعد کی باتیں ہیں پہلے حصر تو ہو ۔
(۶) بندہ کی طرف سے حضرت قاضی صاحب کے بیان کردہ تقلید اور واجب کے معانی پر وارد ہونے والے سات سوالات سے یہ بات تو واضح ہو چکی ہے کہ آیت﴿وَتِلْکَ الاَمْثَالُ نَضْرِبُہَا لِلنَّاسِ وَمَا یَعْقِلُہَا اِلاَّ الْعَالِمُوْنَ﴾ سے تقلید کے وجوب پر استدلال بالکل ہی نہ درست ہے تاہم حضرت قاضی صاحب نے تو اپنے خیال کے مطابق یہ استدلال کیا ہوا ہے تو ہم پوچھتے ہیں یہ استدلال انہوں نے از خود کیا ہے یا کسی سے نقل کیا ہے ۔ پہلی صورت میں ان کا قول ’’ ہم تیسری شق (کسی اہل علم کی تقلید میں عمل کرے) کو لیتے ہیں ‘‘ نادرست نیز ان کا دعوائے تقلید غلط اور دوسری صورت میں مذکور استدلال کرنے والے کا نام بتانا حضرت قاضی صاحب کے ذمہ بتائیں وہ کون صاحب ہیں ؟
(۷) حضرت قاضی صاحب نے مندرجہ بالا آیت سے اپنے استدلال کی تقریر درج ذیل الفاظ میں کی ہے ’’ان مثالوں پر عمل کرنا تو سب لوگوں پر واجب ہے اور ان کو سمجھنا صرف علم والوں کا کام ہے تو دوسروں پر واجب ہے کہ ان سے پوچھ کر ان پر عمل‘‘ (حضرت قاضی صاحب کی پہلی تحریر)