کتاب: احکام و مسائل جلد اول - صفحہ 590
کرتے ہیں ’’البتہ جو علم نہیں رکھتا اس پر واجب ہے کہ اہل علم کی تقلید میں ان سے پوچھ کر اس پر عمل کرے ‘‘ تو حضرت قاضی صاحب دو ٹوک فیصلہ دیں مقلد عالم ہوتا ہے یا نہیں ؟ اگر وہ فرمائیں مقلد عالم ہوتا ہے تو اس صورت میں ان کی ان پہلی تینوں تحریروں کی تردید ہو جاتی ہے ۔ کیونکہ انہوں نے خود ہی ان میں مقلد کو بے علم قرار دے ر کھا ہے اور اگر وہ فرمائیں مقلد عالم نہیں ہوتا تو پھر اس میں ان کے اپنی اس چوتھی تحریر میں بیان کردہ تقلید کے معنی کی تغلیط ہو جاتی ہے کیونکہ اس معنی کی رو سے مقلد کا عالم ہونا ضروری ہے ۔ لما تقدم
(۵) حضرت قاضی صاحب نے مذکور بالا بیان کردہ معنی کے اعتبار سے تقلید کرنے والے شخص کا تقلید کرنے سے پہلے قرآن اور احادیث سے مسائل ثابتہ کا عالم ہونا ضروری ہے لما تقدم اور اگر اس کا یہ قبل از تقلید علم بھی تقلیداً ہو اور ایسے ہی اس سے پہلے الی غیر النہا یہ تو تسلسل لازم آئے گا ورنہ تقلید ختم ۔
حضرت قاضی صاحب واجب کا معنی بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں ’’واجب وہ ہے جو دلیل قطعی الثبوت ظنی الدلالۃ یا ظنی الثبوت قطعی الدلالۃ سے ثابت ہو‘‘ تو حضرت قاضی صاحب نے اپنے اس قول میں واجب کی دلیل کی کیفیت وحالت تو بیان فرما دی مگر اس کے فعل (کرنے) اور ترک (نہ کرنے) کی کیفیت وحالت کو انہوں نے بیان نہیں کیا اس لیے ان کی خدمت میں گزارش ہے کہ وہ اس کے فعل (کرنے) اور ترک (نہ کرنے) کی کیفیت وحالت بھی واضح کریں آیا اس کا فعل (کرنا) ضروری لازمی حتمی اور جزمی ہے یا نہیں پھر اس کا ترک (نہ کرنا) منع ہے یا نہیں تاکہ واجب کا پورا پورا معنی سامنے آ جائے نیز وہ بتائیں کہ وجوب کا درجہ ان کے ہاں شرعی ہے یا اصطلاحی ؟
رہا حضرت قاضی صاحب کا قول ’’ایک اور حدیث جس کو چھپاتے اور اس کی خلاف ورزی الخ‘‘ تو وہ خلاف واقع ہونے کے ساتھ ساتھ اس بات چیت کے موضوع حضرت قاضی صاحب کے اپنے ہی دعویٰ ’’نفس تقلید کے وجوب‘‘ سے بالکل کوئی تعلق نہیں رکھتا اس لیے یہ بندہ حسب وعدہ ’’آئندہ اس بات چیت کے موضوع حضرت قاضی صاحب کے دعویٰ ’’نفس تقلید کے وجوب‘‘ سے تعلق نہ رکھنے والی کسی بات کا جواب نہیں دیا جائے گا ان شاء اللہ العزیز ہاں اگر قاضی صاحب کو کسی اور مسئلہ پر ‘‘ الخ (بندہ کی تحریر نمبر۳ ص۳) ان کے اس قول کا جواب لکھنے کو تیار نہیں ۔
تو حضرت ماسٹر صاحب کی خدمت میں درخواست ہے کہ وہ حضرت قاضی صاحب کے بیان کردہ تقلید اوروجوب کے معانی پر مندرجہ بالا سوالات کے جوابات ان سے لکھوائیں تاکہ تقلید اور وجوب کے معنی اپنی اصل اور صحیح صورت میں سامنے آئیں جسے سامنے لانے سے حضرت قاضی صاحب ابھی تک گریز فرما رہے ہیں ۔ نیز معلوم کیا جا