کتاب: احکام و مسائل جلد اول - صفحہ 589
سے واضح ہو رہا ہے تو لا محالہ ان دو معنوں سے ایک معنی نادرست ہے تو اب حضرت قاضی صاحب ہی فرمائیں آیا ان کا اپنا معنی درست ہے یا ابن ہمام حنفی کا ؟
یاد رہے ابن ہمام حنفی تقلید کا مذکور بالا معنی بیان کرنے میں اکیلے نہیں بلکہ صاحب مسلم الثبوت صاحب تاریخ التشریع الاسلامی اورد یگر بزرگوں نے بھی ان کے معنی سے ملتا جلتا معنی ہی بیان کیا ہے ۔
(۲) حضرت قاضی صاحب کے بیان کردہ معنی کے لحاظ سے تو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم ، تابعین عظام علیہم السلام، حضرت الامام ابوحنیفہ رحمہ اللہ علیہ ، حضرت الامام مالک رحمہ اللہ علیہ ، حضرت الامام شافعی رحمہ اللہ علیہ اور حضرت الامام احمد بن حنبل رحمہ اللہ علیہ سمیت پوری امت مسلمہ کے تمام مجتہدین بھی مقلدین کی فہرست میں شامل ہوتے ہیں کیونکہ وہ سبھی قرآن اور احادیث سے مسائل ثابتہ کو اپنے اساتذہ کرام سے پڑھ سن کر عمل کیا کرتے تھے اور بدیہی بات ہے کہ جو معنی مجتہد پر صادق آ جائے اور پوری امت مسلمہ کو اپنی لپیٹ میں لے لے وہ معنی تقلید کا تو ہر گز نہیں ہو سکتا کیونکہ کوئی مجتہد بھی مقلد نہیں ہوتا اور نہ ہی ساری امت مسلمہ مقلد ہے ۔
(۳) حضرت قاضی صاحب کا معنی بتا رہا ہے کہ مقلد جن مسائل کو کسی اہل علم سے پڑھ سن کر اپنائے گا ان مسائل کا قرآن اور احادیث سے ثابت ہونا نیز ان مسائل کے قرآن اور احادیث سے ثابت ہونے کا اس کو علم ہونا ضروری ہے ’’لان ما یتوقف علیہ الواجب واجب‘‘ ورنہ اسے پتہ نہیں چل سکے گا کہ وہ مسائل ثابتہ پڑھ سن رہا ہے یا مسائل غیر ثابتہ اور واضح ہے ۔ جب اسے ان مسائل کے قرآن اور احادیث سے ثابت ہونے کا علم ہو گیا تو پھر وہ ان مسائل کو کسی اہل علم سے پڑھے سنے یا نہ پڑھے سنے دونوں صورتوں میں مقلد نہ رہے گا ۔
(۴) حضرت قاضی صاحب کے اس معنی سے واضح ہو رہا ہے کہ تقلید کرنے والا شخص جن مسائل میں کسی اہل علم کی تقلید کرتا ہے اس کو ان مسائل کے قرآن اور احادیث سے ثابت ہونے کا لازماً علم ہوتا ہے۔ لان ما یتوقف علیہ الواجب واجب حالانکہ ان کی اپنی ہی پہلی تین تحریروں سے واضح ہے کہ تقلید کرنے والا شخص بے علم ہوتا ہے چنانچہ وہ اپنی پہلی تحریر میں فرماتے ہیں ۔ ’’ان مثالوں پر عمل کرنا تو سب لوگوں پر واجب ہے اور ان کو سمجھنا صرف علم والوں کا کام ہے تو دوسروں پر واجب ہے کہ ان سے پوچھ کر ان پر عمل[1]۔‘‘اپنی دوسری تحریر میں لکھتے ہیں سوال یہ پوچھنا ہے کہ جو آدمی علم نہیں رکھتا وہ ان مثالوں پر عمل کس طرح کرے ۔ کسی اہل علم کی تقلید میں یا بلا تقلید‘‘ اور اپنی تیسری تحریر میں بیان
[1] حضرت قاضی صاحب نے اس مقام پر لفظ ’’کریں‘‘ وغیرہ نہیں لکھا۔