کتاب: احکام و مسائل جلد اول - صفحہ 588
تاکہ ان کے بیان کردہ معانی کی روشنی میں دیکھا جاسکے آیا ان کا دعویٰ ’’نفس تقلید کا وجوب ‘‘ قرآن کریم اور حدیث شریف سے ثابت ہوتا ہے یا نہیں ۔
تو اس بار بار کے مطالبہ کے بعد حضرت قاضی صاحب تقلید کا معنی بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں ۔ ’’تقلید کے معنی ہیں کسی اہل علم سے قرآن اور احادیث سے مسائل ثابتہ پڑھ سن کر ان پر عمل کرنا ‘‘ حضرت قاضی صاحب کے بیان کردہ تقلید کے اس معنی پر مندرجہ ذیل سوالات وارد ہوتے ہیں امید ہے جناب قاضی صاحب ان کا تسلی بخش جواب دیں گے ۔
(۱)ارشاد الفحول میں بحوالہ تحریر ابن ہمام حنفی رحمہ اللہ ص ۲۶۵ لکھا ہے ۔ التقلید العمل بقول من لیس قولہ احدی الحجج بلاحجۃ یعنی ’’تقلید اس شخص کے قول پر بلا دلیل عمل کرنے کا نام ہے جس شخص کا قول حجتوں میں سے کوئی سی حجت نہ ہو ‘‘ تو حضرت قاضی صاحب کے بیان کردہ اور ابن ہمام حنفی کے بیان فرمودہ تقلید کے معنی میں کئی ایک فرق ہیں جن سے بڑے دوفرق نیچے لکھے جاتے ہیں ۔
پہلا فرق : ابن ہمام حنفی کے بیان فرمودہ معنی کی رو سے کسی کی تقلید میں کئے ہوئے عمل کابلا دلیل ہونا ضروری ہے جیسا کہ ان کے قول ’’بلا حجۃ ‘‘ سے واضح ہے جبکہ حضرت قاضی صاحب کے بیان کردہ معنی کے لحاظ سے کسی کی تقلید میں کئے ہوئے عمل کے بلا دلیل ہونے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا کیونکہ ان کے الفاظ ہیں ’’تقلید کے معنی ہیں کسی اہل علم سے قرآن اور احادیث سے مسائل ثابتہ پڑھ سن کر ان پر عمل کرنا‘‘۔ اور یہ بات (اظہر من الشمس ہے) کہ قرآن اور احادیث سے مسائل ثابتہ کی دلیل نہ ہونا ناممکن ہے ورنہ وہ مسائل قرآن اور احادیث سے ثابتہ نہ رہیں گے ۔
دوسرا فرق :۔ ابن ہمام حنفی کے بیان فرمودہ معنی کے اعتبار سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پڑھ سن کر عمل کرنا تقلید نہیں کیونکہ انہوں نے فرمایا ہے ۔ بقول من لیس قولہ احدی الحجج اور ہر مسلمان جانتا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اقوال اور اعمال شرعی دلائل ہیں ادھر حضرت قاضی صاحب کے بیان کردہ معنی کی روسے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پڑھ سن کر عمل کرنا بھی تقلید ہے کیونکہ ان کا قول ہے ’’تقلید کے معنی ہیں کسی اہل علم سے قرآن اور احادیث سے مسائل ثابتہ الخ اور کسی اہل علم میں رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم بھی شامل ہیں ۔ جیسا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ’’وَمَا یَعْقِلُہَا اِلاَّ الْعَالِمُوْنَ‘‘ میں شامل ہیں ۔
تو حضرت قاضی صاحب اور ابن ہمام حنفی کے بیان کردہ تقلید کے دونوں معانی درست نہیں ہو سکتے کیونکہ حضرت قاضی صاحب کے معنی میں جس چیز کا اثبات ہے ابن ہمام حنفی کے معنی میں اس کی نفی جیسا کہ مندرجہ بالا بڑے دو فرقوں