کتاب: احکام و مسائل جلد اول - صفحہ 587
کرے تو ان شاء اللہ العزیز اس کا اس حدیث کو اہل حدیث کی زبان سے نہ سننے والا شکوہ بھی کافور ہو جائے ۔ حضرت قاضی صاحب کے اس دوسرے سوال کے پس منظر میں جو ذہنی شبہات ہیں ان کے ازالہ کی خاطر بندہ اور مفتی جمال احمد صاحب مقلد حنفی کے مابین ۱۰۵ صفحات پر مشتمل تحریری بات چیت کی ایک نقل حاضر خدمت ہے اور درخواست ہے کہ حضرت قاضی صاحب ایک دفعہ ضرور بالضرور اس کا مطالعہ فرمائیں ۔ جناب ماسٹر صاحب ! حضرت قاضی صاحب کوئی سائل نہیں کہ سوال ہی سوال کرتے چلے جائیں وہ مدعی ہیں ’’نفس تقلید کا وجوب‘‘ ان کا دعویٰ ہے اور مدعی ہونے کی حیثیت سے تقلید اور وجوب کے معانی کا متعین کرنا ان کی ذمہ داری ہے اس لیے آپ سے گزارش ہے کہ آپ ان سے ان کے اپنے ہی دعویٰ میں مذکور الفاظ تقلید اور وجوب کے معانی متعین کروائیں تاکہ ان کے بیان کردہ معانی کی روشنی میں دیکھا جا سکے آیا ان کا دعویٰ ’’نفس تقلید کا وجوب‘‘ قرآن کریم اور حدیث شریف سے ثابت ہوتا بھی ہے یا نہیں ؟ نوٹ: آئندہ اس بات چیت کے موضوع حضرت قاضی صاحب کے دعویٰ ’’نفس تقلید کے وجوب‘‘ سے تعلق نہ رکھنے والی کسی بات کا جواب نہیں دیا جائے گا ۔ ان شاء اللہ العزیز ۔ ہاں اگر حضرت قاضی صاحب کو کسی اور مسئلہ پر بات چیت کرنے کا شوق ہو تو وہ اپنے اس دعویٰ ’’نفس تقلید کے وجوب‘‘ پر مکالمہ مکمل ہونے کے بعد اپنا یہ شوق بھی پورا فرما سکتے ہیں ۔ ابن عبدالحق بقلمہ سرفراز کالونی جی ٹی روڈ گوجرانوالہ۳۰ شوال ۱۴۰۱ ھ حضرت القاضی (۴) واجب وہ ہے جو دلیل قطعی الثبوت ظنی الدلالۃ یا ظنی الثبوت قطعی الدلالۃ سے ثابت ہو۔ تقلید کے معنی ہیں کسی اہل علم سے قرآن اور احادیث سے مسائل ثابتہ پڑھ سن کر ان پر عمل کرنا ۔ ایک اور حدیث جس کو چھپاتے اور اس کی خلاف ورزی کرتے ہیں ۔﴿لَوْلاَ اَنْ اَشُقَّ اُمَّتِیْ لَاَخَّرْتُ الْعِشَائَ اِلٰی ثُلُثِ اللَّیْلِ شمس الدین حضرت الحافظ (۴) بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم جناب ماسٹر صاحب ! آپ کو معلوم ہے کہ بندہ نے اپنی گذشتہ تین تحریرات میں سے ہر تحریر میں لکھا ’’آپ سے گذارش ہے کہ آپ حضرت قاضی صاحب سے ان کے اپنے ہی دعوی میں مذکور الفاظ تقلید اور وجوب کے معانی متعین کروائیں