کتاب: احکام و مسائل جلد اول - صفحہ 586
صَلٰوۃَ اِلاَّ بِفَاتِحَۃِ الْکِتَابِ﴾ ہر وقت سناتے ہیں پہلی کو کیوں چھپا رکھا ہے ؟‘‘ ماسٹر صاحب ! آپ جانتے ہیں کہ حضرت قاضی صاحب نے اپنی پہلی تحریر میں دعوی کیا تھا ’’نفس تقلید کا وجوب قرآن کریم سے ثابت﴿وَتِلْکَ الاَمْثَالُ نَضْرِبُہَا لِلنَّاسِ وَمَا یَعْقِلُہَا اِلاَّ الْعَالِمُوْنَ[1] ‘‘ نیز آپ جانتے ہیں کہ بندہ نے حضرت قاضی صاحب کی اس پہلی تحریر کے جواب میں اپنی پہلی اور دوسری تحریر میں لکھا تھا ۔ ’’اہل علم کو معلوم ہے کہ جب تک دعویٰ میں مذکور الفاظ کے معانی متعین نہ ہوں اس وقت تک معلوم نہیں ہو سکتا کہ وہ دعویٰ مدعی کی پیش کردہ دلیل سے ثابت ہو بھی رہا ہے یا نہیں الفاظ دعویٰ کے معانی مدعی ہی متعین کیا کرتا ہے یا پھر اس کا کوئی وکیل‘‘ ۔ لہٰذا ماسٹر صاحب سے اپیل ہے کہ وہ حضرت قاضی صاحب سے ان کے اپنے ہی دعویٰ میں مذکور الفاظ تقلید ، نفس تقلید اور وجوب کے معانی متعین کروائیں کہ وہ اس مقام پر تقلید ، نفس تقلید اور وجوب سے کیا کیا معانی مراد لے رہے ہیں تاکہ جائزہ لیا جا سکے آیا ان کا دعویٰ ’’نفس تقلید کا وجوب‘‘ اللہ تعالیٰ کے قول﴿وَتِلْکَ الاَمْثَالُ نَضْرِبُہَا لِلنَّاسِ وَمَا یَعْقِلُہَا اِلاَّ الْعَالِمُوْنَ﴾ سے ثابت ہوتا بھی ہے یا نہیں ؟‘‘ حضرت قاضی صاحب نے اپنی اس تیسری تحریر میں نفس تقلید سے اپنی مراد تو بیان کر دی ہے ۔ البتہ تقلید اور واجب یا وجوب سے اپنی مراد کو انہوں نے ابھی تک بیان نہیں کیا ہاں انہوں نے اپنے دعویٰ ’’نفس تقلید کے وجوب‘‘ کو اپنے قول ’’جو علم نہیں رکھتا اس پر واجب ہے کہ اہل علم کی تقلید میں ‘‘الخ میں ضرور دہرایا ہے ۔ تو جناب ماسٹر صاحب سے پر زور اپیل ہے کہ وہ حضرت قاضی صاحب سے ان کے اپنے ہی دعویٰ میں مذکور الفاظ تقلید اور واجب یا وجوب کے معانی متعین کروائیں تاکہ معلوم کیا جا سکے آیا ان کا دعویٰ ’’نفس تقلید کا وجوب‘‘ مذکورہ آیت مبارکہ سے ثابت ہوتا بھی ہے یا نہیں ؟ باقی حدیث﴿لاَ صَلٰوۃَ بَعْدَ صَلٰوۃِ الْفَجْرِ﴾ الخ کو کسی اہل حدیث نے کبھی بھی نہیں چھپایا وہ تو اس حدیث کو بھی اپنی تحریرات ، اپنے درس وتدریس کے حلقوں اور بوقت ضرورت اپنے جلسوں میں بیان کرتے اور عوام الناس کو سناتے رہتے ہیں لہٰذا اہل حدیث کو اس یا کسی اور حدیث کے چھپانے کا الزام دینا بے بنیاد اور واقع کے خلاف ہے۔ رہا کسی مقلد کا اس حدیث کو اہل حدیث کی زبان سے نہ سننا تو یہ اس مقلد کی کوتاہی ہے ۔ اگر وہ مقلد اہل حدیث حضرات کی تحریرات پڑھے ، ان کے درس وتدریس کے حلقوں میں شامل ہو اور ان سے اس حدیث کی بابت سوال
[1] [العنکبوت ۴۳ پ۲۰]