کتاب: احکام و مسائل جلد اول - صفحہ 582
’’آپ کے پاس پہنچی ہوئی تحریری بات چیت میں موجود ہے ’’ارشاد الفحول میں بحوالہ تحریر ابن ہمام حنفی لکھا ہے ’’اَلتَّقْلِیْدُ الْعَمَلُ بِقَوْلِ مَنْ لَیْسَ قَوْلُہُ اِحْدَی الْحُجَجِ بِلاَ حُجَّۃٍ‘‘ یعنی ’’تقلید اس شخص کے قول پر بلا دلیل عمل کرنے کا نام ہے جس شخص کا قول حجتوں میں سے کوئی سی حجت نہ ہو‘‘ (تحریری بات چیت - بندہ کی تحریر نمبر۴ ص۱) اب آپ فرمائیں تقلید کا یہ معنی آپ کے نزدیک درست ہے یا نہیں ؟ اگر آپ اس معنی کو درست نہ سمجھتے ہوں تو پھر تقلید کا وہ معنی تحریر فرما دیں جس کو آپ درست سمجھتے ہوں کیونکہ تقلید کا معنی متعین کیے بغیر حکم تقلید کو سمجھنا سمجھانا کوئی نتیجہ خیز چیز نہیں امید ہے جناب اس طرف توجہ فرمائیں گے‘‘ نیز بندہ ہی نے لکھا ’’حکم تقلید سے متعلق بندہ کا نظریہ آپ کے پاس پہنچی ہوئی تحریری بات چیت میں دلیل سمیت بالفاظ واضحہ درج ہے آپ اسے ہی ملاحظہ فرما لیں اگر حکم تقلید سے متعلق بندہ کا نظریہ آپ کو تحریری بات چیت میں نہ ملے تو مجھے لکھیں ان شاء اللہ تعالیٰ نشاندہی کر دی جائے گی ‘‘ اب آپ فرمائیں آیا آپ کے معنی تقلید اور حکم تقلید سے متعلق سوال کا جواب اس بندہ کی طرف سے آپ کے پاس پہنچ چکا ہے یا نہیں ؟ اگر پہنچ چکا ہے تو یہ بندہ اپنی ذمہ داری (پہنچانے اور بتانے) سے فارغ ہو چکا ہے والحمد ﷲ علی ذالک باقی بات کو دل میں اتارنا اللہ تعالیٰ جل وعلا کا کام ہے بصورت دیگر آپ لکھیں کہ تو نے معنی تقلید بیان کیا ہے نہ حکم تقلید تاکہ یہ دونوں چیزیں لکھ کر رقعہ آپ کو بھیج دیا جائے ۔‘‘اس پانچویں تحریر کو بھی واپسی رسید کے ساتھ رجسٹری کیا جا رہا ہے ۔ فقط والسلام ابن عبدالحق بقلم۲۶محرم۱۴۰۲ ھ [مولانا عبداللہ صاحب راشد اور حافظ عبدالمنان صاحب نور پوری کے درمیان تحریری گفتگو میں قاضی شمس الدین صاحب اور حافظ صاحب کی تحریری گفتگو کا حوالہ ہے اس لیے اس تحریر کو یہاں درج کیا جاتا ہے] بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم جناب قاضی صاحب ! السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ بندہ کا سوال ہے امید ہے جناب جواب دے کر اس کی تسلی کریں گے سوال یہ ہے حضرت الامام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کی تقلید قرآن وحدیث کی رو سے فرض ہے یا واجب ہے یا سنت ؟ نیز جو شخص حضرت الامام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کی تقلید نہیں کرتا وہ قرآن وحدیث کی روشنی میں کیسا ہے ؟ ماسٹر محمد خالد ۲۱ شوال ۱۴۰۱ ھ سرفراز کالونی جی ٹی روڈ گوجرانوالہ