کتاب: احکام و مسائل جلد اول - صفحہ 580
ص ۳۷۵ میں اسی سے ملتے جلتے تقریباً الفاظ ہیں تو اب میں یہی گزارش کرتا ہوں کہ ان جماعت اہلحدیث کے بزرگوں کی تصریحات کی روشنی میں تقلید کی تعریف اور اقسام مفصل بیان فرما کر عنداللہ ماجور ہوں تاکہ سائل کے اشکالات رفع ہو جائیں اور حقیقت حال اجاگر ہو جائے بندہ کو ادھر ادھر بھیجنے کی بجائے خود ہی مطمئن فرما دیں تاکہ بات آسانی سے سمجھ آ جائے۔ السائل محمد عبداللہ راشدؔ مدرسہ دارالتوحید والسنہ منڈیالہ ضلع گوجرانوالہ10/11/81 بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم جناب راشد صاحب !زادنی اﷲ تعالی وایاک علما نافعا وعملا صالحا وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ اما بعد ! ۱۴ محرم ۱۴۰۲ ھ بعد از نماز عصر آپ کا چوتھا گرامی نامہ موصول ہوا ۔ آپ نے اپنی تیسری تحریر میں لکھا : ’’آپ اپنے پاس سے تسلی بخش معنی اور حکم مدلل بیان فرما دیں‘‘ تو بندہ نے اس کے جواب میں لکھا۔ ’’آپ کے پاس پہنچی ہوئی تحریری بات چیت میں موجود ہے ’’ارشاد الفحول میں بحوالہ تحریر ابن ہمام حنفی لکھا ہے ’’اَلتَّقْلِیْدُ الْعَمَلُ بِقَوْلِ مَنْ لَیْسَ قَوْلُہُ اِحْدَی الْحُجَجِ بِلاَ حُجَّۃٍ‘‘ یعنی ’’تقلید اس شخص کے قول پر بلا دلیل عمل کرنے کا نام ہے جس شخص کا قول حجتوں میں سے کوئی سی حجت نہ ہو‘‘ (تحریری بات چیت - بندہ کی تحریر نمبر۴ ص۱) اب آپ فرمائیں تقلید کا یہ معنی آپ کے نزدیک درست ہے یا نہیں ؟ اگر آپ اس معنی کو درست نہ سمجھتے ہوں تو پھر تقلید کا وہ معنی تحریر فرما دیں جس کو آپ درست سمجھتے ہوں کیونکہ تقلید کا معنی متعین کیے بغیر حکم تقلید کو سمجھنا سمجھانا کوئی نتیجہ خیز چیز نہیں امید ہے جناب اس طرف توجہ فرمائیں گے‘‘ نیز بندہ ہی نے لکھا ’’حکم تقلید سے متعلق بندہ کا نظریہ آپ کے پاس پہنچی ہوئی تحریری بات چیت میں دلیل سمیت بالفاظ واضحہ درج ہے آپ اسے ہی ملاحظہ فرما لیں اگر حکم تقلید سے متعلق بندہ کا نظریہ آپ کو تحریری بات چیت میں نہ ملے تو مجھے لکھیں ان شاء اللہ تعالیٰ نشاندہی کر دی جائے گی ‘‘ اب آپ فرمائیں آیا آپ کے معنی تقلید اور حکم تقلید سے متعلق سوال کا جواب اس بندہ کی طرف سے آپ کے پاس پہنچ چکا ہے یا نہیں ؟ اگر پہنچ چکا ہے تو یہ بندہ اپنی ذمہ داری (پہنچانے اور بتانے) سے فارغ ہو چکا ہے والحمد للّٰه علی ذالک باقی بات کو دل میں اتارنا اللہ تعالیٰ جل وعلا کا کام ہے بصورت دیگر آپ لکھیں کہ تو نے معنی تقلید بیان کیا ہے نہ حکم تقلید تاکہ یہ دونوں چیزیں لکھ کر رقعہ آپ کو بھیج دیا جائے ۔ حضرت الامام ابوحنیفہ رحمہ اللہ علیہ اور عقیدہ علم غیب سے متعلق جو کچھ آپ نے کسی بزرگ سے سنا وہ ہمارا مسلک