کتاب: احکام و مسائل جلد اول - صفحہ 579
جواباً گزارش ہے کہ بندہ نے یہ طریق سائل کو ’’لمبے چکر‘‘ میں ڈالنے کے لیے نہیں صرف اسے مسئلہ کی حقیقت معلوم کروانے کی خاطر اختیار کیا ہے چنانچہ آپ کے پاس پہنچی ہوئی تحریری بات چیت میں موجود ہے ۔ ارشاد الفحول میں بحوالہ تحریر ابن ہمام حنفی رحمہ اﷲ ص ۲۶۵ لکھا ہے ’’اَلتَّقْلِیْدُ الْعَمَلُ بِقَوْلِ مَنْ لَیْسَ قَوْلُہُ اِحْدَی الْحُجَجِ بِلاَ حُجَّۃٍ‘‘ یعنی ’’تقلید اس شخص کے قول پر بلادلیل عمل کرنے کا نام ہے جس شخص کا قول حجتوں میں سے کوئی سی حجت نہ ہو‘‘ (تحریری بات چیت ۔ بندہ کی تحریر نمبر۴ ص۱) اب آپ فرمائیں تقلید کا یہ معنی آپ کے نزدیک درست ہے یا نہیں ؟ اگر آپ اس معنی کو درست نہ سمجھتے ہوں تو پھر تقلید کا وہ معنی تحریر فرما دیں جس کو آپ درست سمجھتے ہوں کیونکہ تقلید کا معنی متعین کیے بغیر حکم تقلید کو سمجھنا سمجھانا کوئی نتیجہ خیز چیز نہیں امید ہے جناب اس طرف توجہ فرمائیں گے ۔ یہ انداز صرف اور صرف آپ کو سمجھانے کی خاطر اختیار کر رہا ہوں ورنہ آپ کے سوال کے جواب میں تو صرف اتنا ہی کہہ دینا کافی ہے کہ حکم تقلید سے متعلق بندہ کا نظریہ آپ کے پاس پہنچی ہوئی تحریری بات چیت میں دلیل سمیت بالفاظ واضحہ درج ہے آپ اسے ہی ملاحظہ فرما لیں اگر حکم تقلید سے متعلق بندہ کا نظریہ آپ کو تحریری بات چیت میں نہ ملے تو مجھے لکھیں ان شاء اللہ تعالیٰ نشاندہی کر دی جائے گی ۔ اس تیسری تحریر کو بھی واپسی رسید کے ساتھ رجسٹری کیا جا رہا ہے ۔ فقط والسلام ابن عبدالحق یکم محرم ۱۴۰۲ ھ محترمی ومکرمی حضرت مولانا عبدالمنان صاحب مدظلہ العالی السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ گزارش ہے کہ بندہ نے صرف مسئلہ تقلید سمجھنے کے لیے جناب محترم کی خدمت میں ایک عریضہ لکھا تھا تاکہ معلوم ہو جائے کہ تقلید کس کو کہتے ہیں اور آپ نے نوازش فرمائی کہ سابقہ گفتگو کے کاغذات روانہ فرمائے ان سے کچھ حاصل نہ ہوتا تھا بندہ نے دوبارہ لکھا آپ نے پھر اسی تحریر کی طرف اشارہ فرمایا بلکہ تیسری بار بھی اسی گفتگو کے کاغذات سے کچھ عبارات نقل فرما دیں مگر آپ میری گزارش پہ خدا جانے کیوں توجہ نہیں فرماتے شاید مجھ سے لکھنے میں غلطی ہو جاتی ہے جس سے مطلب بگڑ جاتا ہے مکرمی ! میں نے یہی لکھا تھا کہ تقلید کا لفظ مسلک اہل حدیث اور مسلک حنفی دونوں بزرگوں کی کتب میں موجود ہے بلکہ فتاوی نذیریہ سے یہ عبارت بھی لکھی تھی ’’یَجُوْزُ تَقْلِیْدُ الْمَفْضُوْلِ مَعَ وُجُوْدِ الْاَفْضَل‘‘ جب یہ لفظ دونوں مسلکوں میں موجود ہے تو آپ سے اسی لفظ کی تعریف آپ کے اپنے مسلک کے مطابق پوچھی تھی مزید گزارش ہے کہ ہدیہ المہدی ص۱۱۰ میں ہے ’’لاَ بُدَّ لِلْعَامِیْ مِنْ تَقْلِیْدِ الْعُلَمَائِ‘‘ نیز کتاب سیدی والی