کتاب: احکام و مسائل جلد اول - صفحہ 577
حرام تک پہنچے گی یا ہر طرح کی تقلید ایک حکم رکھتی ہیں ۔ بندہ کل بروز جمعہ گھر سے واپس آیا تو جناب والا کی طرف سے رجسٹری پہنچی ہوئی تھی دیکھ کر خوشی ہوئی مگر جب پڑھی تو بات ادھوری معلوم ہوئی جس کی وجہ سے دوبارہ گزارش پیش کر دی ۔ والسلام : السائل : محمد عبداللہ راشدؔ مدرسہ دار التوحید والسنہ منڈیالہ تیگہ ضلع گوجرانوالہ
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم
جناب راشد صاحب!زادنی ا للّٰه تعالی وایاک علما نافعا وعملا صالحا وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
امابعد ! ۲۱ ذوالحجہ ۱۴۰۱ ھ قبل از نماز ظہر آپ کا دوسرا گرامی نامہ موصول ہوا جس میں آپ لکھتے ہیں ’’بندہ کے بعض قریبی رشتہ دار جماعت اہلحدیث سے تعلق رکھتے ہیں لہٰذا دوبارہ یہی گزارش ہے کہ تقلید ائمہ کا حکم بلکہ اگر بعض لوگوں کے کہنے کے مطابق تقلید کے اقسام کئی ہوں تو ہر ایک کا حکم قرآن وحدیث سے واضح فرمائیں‘‘۔
جواباً گزارش ہے کہ تقلید کا حکم اس وقت تک نہ واضح ہو سکتا ہے نہ ہی واضح کیا جا سکتا ہے جس وقت تک تقلید کا معنی معلوم نہ ہو جائے آپ کے پاس پہنچی ہوئی تحریری بات چیت میں تقلید کے دو معنی آپ کے سامنے آ چکے ہیں جن سے ایک تو حضرت القاضی شمس الدین صاحب مدظلہ کا بیان فرمودہ ہے جبکہ دوسرا ابن ہمام حنفی رحمہ اللہ تعالیٰ کا بیان فرمودہ پھر حضرت قاضی صاحب زید مجدہ کے بیان فرمودہ معنی تقلید پر بندہ کے اعتراضات بھی آپ کے پاس پہنچ چکے ہیں تو اب مسئلہ کو سمجھنے کی صورت یہ ہے کہ آپ تقلید کے ان دونوں معنوں اور بندہ کی طرف سے حضرت قاضی صاحب طول عمرہ کے بیان فرمودہ معنی تقلید پر وارد کردہ سوالات پر ٹھنڈے دل سے غور فرمائیں اگر آپ بذات خود ان دونوں معنوں سے درست معنی کا فیصلہ نہ کر پائیں تو ماشاء اللہ حضرت قاضی صاحب مدظلہ ابھی بحیات ہیں آپ ان سے دریافت فرمائیں ان دونوں معنوں سے کون سا معنی درست اور کون سا نادرست ہے ؟ کیونکہ اس طرح خالی الذہن آدمی کے لیے تقلید کے حکم کو سمجھنے تک بسہولت رسائی حاصل ہو جاتی ہے توقع کی جاتی ہے کہ آپ اس نہج پر چلیں گے اور ضرور بالضرور تقلید کے ان دونوں معنوں پر گہرے غوروفکر کے بعد بندہ کو اپنی رائے گرامی سے مطلع فرمائیں گے تاکہ ہم تقلید کے حکم کو سمجھنے کی طرف قدم آگے بڑھا سکیں ۔ فقط والسلام : اس دوسری تحریر کو بھی واپسی رسید کے ساتھ رجسٹری کیا جا رہا ہے ۔ ابن عبدالحق۲۲ذوالحجہ۱۴۰۱ ھ
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم
مکرمی ومحترمی جناب مولانا عبدالمنان صاحب مدظلہ العالی السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ