کتاب: احکام و مسائل جلد اول - صفحہ 574
(۷) اس سوال کا جواب پہلے کئی جوابات میں آ چکا ہے ۔ ۳/۱۱/۱۴۰۶ ھ
س: نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو چھوڑ کر ائمہ اربعہ کی تقلید جائز ہے کہ نہیں نیز کیاائمہ اربعہ کی تقلید کو بدعت کہا جا سکتا ہے یا نہیں ؟
عبدالغفور شاہدرہ اسٹیشن لاہور16/8/97
ج: تقلید یعنی کتاب وسنت کے منافی کسی قول وفعل کو قبول کرنا یا اس پر عمل پیرا ہونا ناجائز ہے ۔ ۲۸/۴/۱۴۱۸ ھ
س: یہ بات تو ہم مانتے ہیں کہ تقلید ناجائز ہے سوال یہ ہے کہ آیا تقلید بدعت ہے یا نہیں ؟ عبدالغفور
ج: میرا دعویٰ ہے کہ تقلید (قبول قول ینافی الکتاب او السنۃ) ناجائز ہے آپ لکھتے ہیں ’’یہ تو ہم بھی جانتے ہیں کہ تقلید ناجائز ہے‘‘ تو جناب نے میرا دعویٰ تسلیم وقبول فرما لیا بات ختم ۔ اب جو صاحب تقلید کو بدعت قرار دیتے یا کہتے ہیں ’’بدعت ہے یا نہیں‘‘ والا سوال یا تقلید کے بدعت ہونے کی دلیل ان سے پوچھیں یہ فقیر الی اللہ تو تقلید قبول قول ینافی الکتاب او السنۃ کو ناجائز کہتا ہے اور قرار دیتا ہے ۔ واللہ اعلم ۱۷/۵/۱۴۱۸ ھ
س : مولانا سرفراز صفدر الکلام المفید فی اثبات التقلید ص ۲۳ پر فرماتے ہیں : تقلید کا مادہ قلادہ ہے جس کا معنی گلے کا ہار اور پٹہ ہے وَلاَ الْقَلاَئِدَ کا جملہ قرآن کریم میں موجود ہے1 اور بخاری ص۲۳۰ ج۱ میں باب تقلید الغنم ۔ باب القلائد اور باب تقلید النعل مستقل ابواب موجود ہیں جن میں پیش کردہ مرفوع احادیث میں فَیُقَلِّدُ الْغَنَمَ اور فَتَلْتُ قَلاَئِدَہَا کے الفاظ موجود ہیں اور مسلم ص۴۲۵ ج۱ میں بھی فَقَلَّدَہاَ کے الفاظ مرفوع حدیث میں موجود ہیں مگر غیر مقلدین کو یہ لفظ قرآن وحدیث میں بالکل نظر نہیں آتے اور یہ لفظ ہار کے معنی میں بھی آتا ہے جیسا کہ استعارت عائشۃ من اسماء قلادۃ یعنی قلادہ جب انسان کے گلے میں ہو تو ہار کہلاتا ہے اور حیوان کے گلے میں ہو تو پٹہ کہلاتا ہے ص۲۹ مقدمہ میں لکھتے ہیں لغوی معنی تقلید کا مادہ قلادۃ ہے (الخ) نیز فرماتے ہیں حدیث میں آتا ہے کہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے استعارت عائشۃ من اسماء قلادۃ الحدیث2 حضرت اسماء رضی اللہ عنہا سے ہار مانگا تھا (اور پہنا) ص۳۰ پر فرماتے ہیں انسان کے لیے بجائے ہار کے حیوانوں کا پٹہ ہی مراد لینا اور اس پر اصرار کرنا نہ صرف یہ کہ عقل کی خامی ہے بلکہ اخلاقی پستی بھی ہے ۔ آپ اس کی وضاحت فرما دیں ؟ مولانا محمد صفدر عثمانی
ج: اس سلسلہ میں جو الفاظ قرآن وحدیث میں وارد ہوئے ہیں کبھی کسی اہل حدیث نے ان کا انکار نہیں کیا بات دراصل یہ ہے کہ کچھ لوگ اصرار کرتے ہیں کہ ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور کسی مجتہد کے اتباع کو تقلید کہنا اور قرار دینا درست ہے‘‘