کتاب: احکام و مسائل جلد اول - صفحہ 573
درست نہیں ۔ (۳) تصحیح وتحقیق حدیث کے جو اجتہادی اصول نیز جو اجتہادی تطبیقات خطا ہیں وہ تو بالاتفاق شریعت نہیں اور جو صواب ودرست ہیں وہ بھی خود شریعت نہیں بلکہ وہ چیز شریعت ہے جس کے موافق ہو کر وہ صواب ودرست بنے۔ اور وہ چیز شریعت ہے جس کے ظاہری تعارض کو ان تطبیقات نے رفع کیا ۔ (۴) آحاد کی تصحیح وتضعیف علی الاطلاق اجتہادی نہیں پھر یہ تصحیح وتضعیف کوئی شریعت بھی نہیں کیونکہ اس جگہ شریعت تو وہ چیز ہے جس کی تصحیح کی جا رہی ہے اجتہاد کے ذریعہ علم ہونے سے کسی نے انکار نہیں کیا ذرا غور فرمائیں ایک تو ہے شریعت دوسرے ہے ظن بالشریعۃ اور تیسرے ہے ظن بالشریعۃ کا ذریعہ ان تینوں میں سے کوئی بھی کسی دوسرے کا عین نہیں اجتہاد سے حاصل شدہ شیء ظن بالشریعۃ ہے شریعت نہیں ظن بالشریعۃ میں خطا کا پہلو ہے شریعت میں خطا کا پہلو نہیں کیونکہ تمام کی تمام شریعت حق ہی حق اور وحی ہی وحی ہے تو غور کا مقام ہے کہ ظن بالشریعۃ کو شریعت کیونکر قرار دیا جا سکتا ہے ؟ محدثین کے تصحیح وتضعیف والے فیصلہ جات شریعت نہیں نہ ہی شریعت یا اس کے اثبات کا ان پر مدار ہے کیونکہ شریعت تو ان محدثین اور ان کے اس فن مصطلح کے معرض وجود میں آنے سے پہلے بھی موجود تھی ۔ (۵) جو لوگ یہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ فقہاء کرام کے اجتہاد وقیاس کے ذریعہ استنباط کر کے مدون کیے ہوئے مسائل شریعت ہیں ان کو اگر حنفی شریعت مالکی شریعت ایسا الزام دیا جائے تو یہ کوئی پھبتی نہیں بلکہ یہ تو ان کے اپنے عقیدہ کی بات ہے اسی طرح جو لوگ محدثین کے فیصلہ جات کو شریعت قرار دیتے ہیں اگر ان کو بخاری شریعت وغیرہ الزام دیا جائے تو بجا کوئی پھبتی نہیں ہو گی اس سے یہ بات واضح ہو گئی کہ فقہاء کے اجتہادی وقیاسی اقوال وفتاویٰ کی طرح محدثین کے محدثانہ فیصلہ جات شریعت نہیں گو محدثین کے فیصلہ جات اجتہادی وقیاسی بھی نہیں رہا ان کے ذریعہ شریعت کو سمجھنا تو اس سے ان کا شریعت ہونا لازم نہیں آتا دیکھئے علوم لغویہ وعربیہ کے ذریعہ شریعت کو سمجھا تو جاتا ہے مگر ان کو شریعت قرار نہیں دیا جاتا ۔ (۶) غیر منصوص مسائل کا خارج وواقع میں ہونا اگر تسلیم کر لیا جائے تو انہیں منصوص مسائل سے اخذ کیا جائے گا اس اخذ کا نام اجتہاد ہو گا اس اجتہاد کے ذریعہ حاصل کیے ہوئے مسائل کو شریعت پر پرکھا جائے گا مخالف اور منافی ہونے کی صورت میں ان کا شریعت نہ ہونا تو آپ کو بھی تسلیم ہے موافق ہونے کی صورت میں شریعت وہ شی ہے جس کے یہ مسائل اجتہادیہ موافق ہیں ۔