کتاب: احکام و مسائل جلد اول - صفحہ 570
سے ثابت نہیں جن کو اہل بدعت نے اپنا رکھا ہے۔ ۱۳/۴/۱۴۱۴ ھ
س: میرے نزدیک تلاوت قرآن کے بعد ’’صَدَقَ اللّٰه الْعَظِیْم‘‘ کا کہنا بدعت ہے؟ سید عبدالروف کراچی
ج: تلاوت کے اختتام پر صدق اﷲ العظیم کہنا واقعی امر محدث ہے۔ ۱۲/۶/۱۴۱۳ ھ
س: (۱) اب جو لوگ محفل نعت کا انعقاد کرواتے ہیں اور ان کا مقصد اور ان کی نیت ثواب کی ہوتی ہے کیا یہ درست ہے ؟
(۲) نعت پڑھنا اور خاص طور پر جو لوگ ترنم اور خاص طرز کے ساتھ نعت پڑھتے ہیں اس کے بارے میں شرعی حکم کیا ہے ؟
(۳) نعت پڑھنا کیا ثواب کا کام ہے ؟ نعت کس قسم کی ہونی چاہے ؟
(۴) اگر انسان کوئی کام شروع کرے کسی بھی قسم کا لیکن ہو بھی جائز ۔ اگر وہ کوشش کے باوجود انسان سے نہ ہو اور وہ اس میں کامیاب نہ ہو رہا ہو اسے کیا کرنا چاہیے کہ اس کی مشکل دور ہو جائے ؟ عتیق الرحمن
ج: (۱) نعت میں شرکیہ یا کفریہ کلمات نہ ہوں اور نہ ہی اس میں بدعی عقائد ونظریات کی ترجمانی ہو پھر ساز باجے گاجے کے بغیر ہو نیز کوئی امر شرع کے خلاف موجود نہ ہو تو درست ہے ۔
(۲) نعت جواب نمبر۱ میں مذکور شرائط پر پوری اترتی ہو اورگانوں کی طرز پر نہ پڑھی جائے تو جائز ہے ۔
(۳) نعت میں اگر کتاب وسنت ہی کی باتیں پائی جاتی ہیں اورنمبر۱ ، نمبر۲ میں مذکور تمام امور کا اس میں لحاظ رکھا گیا ہو تو اجر وثواب ملے گا إن شاء اللہ سبحانہ وتعالیٰ بشرطیکہ نعت پڑھنے والے میں اجر وثواب کی صلاحیت اور اس کا استحقاق موجود ہوں مثلاً مشرک یا کافر نہ ہو کسی ایسے کام کا مرتکب نہ ہو جس سے تمام اعمال حبط وباطل ہو جاتے ہیں ساتھ ساتھ اخلاص وتقویٰ کے ساتھ متصف ہو﴿اِنَّمَا یَتَقَبَّلُ اللّٰه مِنَ الْمُتَّقِیْنَ﴾(۱) [اللہ قبول کرتا ہے صرف پرہیزگاروں سے]
(۴) اسے اپنی کوتاہیاں دور کرنی چاہیں ، تقویٰ اختیار کرنا چاہیے﴿وَمَنْ یَّتَّقِ اللّٰه یَجْعَلْ لَّہٗ مِنْ اَمْرِہٖ یُسْرًا﴾(۲) [اور جو کوئی ڈرتا ہے اللہ سے کر دے گا وہ اس کے کام میں آسانی] ساتھ ساتھ اللہ تعالیٰ سے دعا بھی کرتا رہے اور یہ بھی غور کرے کہیں وہ خود تو اس امر کو جائز سمجھتا ہو اورنفس الامر میں وہ ناجائز ہو ۔ ۲۰/۷/۱۴۱۹ ھ