کتاب: احکام و مسائل جلد اول - صفحہ 568
خطیب سے جداگانہ ہے ۔
باقی خبر واحد کے دلیل قطعی کے بظاہر منافی آ جانے کی صورت میں اگر خبر واحد صحیح ومقبول ہے تو پھر جس کو دلیل قطعی سمجھا جا رہا ہے وہ دلیل قطعی نہیں ہے یا پھر وہاں منافاۃ نہیں ۔ واللہ اعلم ۲۸/۱۱/۱۴۱۳ ھ
س: اللہ اکبر کے بارے بیان کریں ایک صاحب کا کہنا ہے کہ اکبر تفضیلیۃ ہے ہم جنس کے لیے قرآن میں اکبر بڑائی اور برتری کے لیے استعمال ہوا ہے ہم جنس کے لیے اس کی بجائے علیاً کبیراً کہنا چاہیے یہ صاحب چکڑالوی ہیں اور کہتے ہیں کہ اللہ اکبر کہیں بھی نہیں بیان کیا گیا ۔ایم رحمت علی انصاری21/9/93
ج: نماز میں اللہ اکبر کہنا سنت وحدیث میں مذکور ہے آپ اس چکڑالوی سے پوچھیں قرآن مجید میں کون سی آیت ہے جس میں یہ آیا ہو نماز کے اذکار صرف قرآن مجید سے ہی لینے ہیں حدیث سے نہیں لیے جا سکتے پھر قرآن مجید میں علیاً کبیرا جو آیا ہے ان سے پوچھیں نماز کے اندر اس لفظ کو کس جگہ پڑھنا ہے جواب صرف قرآن مجید سے لیں کیونکہ وہ صاحب حدیث تو مانتے نہیں پھر تعظیم کے لیے قرآن مجید کے اور الفاظ بھی مثلاً العلی العظیم الکبیر المتعال وغیرہ کافی ہیں۔ پھر قرآن مجید سے وہ علیاً کبیرا کی تخصیص بھی پیش کریں ۔ اکبر اسم تفضیل ضرور ہے مگر اس میں چکڑالوی کی تقیید ’’ہم جنس‘‘ فضول ہے ۔ ۱۳/۴/۱۴۱۴ ھ
س: میں نے تو بخاری شریف میں دیکھی نہیں ویسے میرا خیال ہے کہ حدیث ہے اس میں ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے ایک جنگ میں تقسیم ہونے سے پہلے ہی اپنے لیے ایک لونڈی علیحدہ رکھ لی تو ایک صحابی نے اعتراض کیا کہ علی رضی اللہ عنہ نے ناانصافی کی ہے تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اس صحابی کو ڈانٹ دیا کہ تم علی رضی اللہ عنہ کی شکایت کیوں کرتے ہو معترض اس پر بھی اعتراض کرتا ہے کہ حضرت نے ایسا نہیں کیا ہو گا حدیث ہی غلط ہے ۔چوہدری عبدالرحمن مہار ستراہ سیالکوٹ4/1/87
ج: صحیح بخاری جلد دوم کتاب المغازی باب بعث علی بن ابی طالب ص ۶۲۳ کی زیر بحث حدیث میں صراحت موجود ہے کہ وہ لونڈی خمس (مال غنیمت کے پانچویں حصہ) سے حضرت علی رضی اللہ عنہ نے لی اور اعتراض کرنے والے صحابی سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’علی سے ناراض نہ ہو کیونکہ علی کا خمس میں حصہ اس (لونڈی) سے کہیں زیادہ ہے‘‘ لہٰذا اس حدیث پرکوئی اعتراض نہیں ۔ قرآن مجید کے دسویں پارے کی پہلی آیت مبارکہ میں خمس غنیمت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قرابتداروں کے حصہ کی تصریح موجود ہے اور حضرت علی رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے قرابتدار ہیں تو آپ اس حدیث پر خواہ مخواہ نکتہ چینی کرنے والوں سے پوچھیں قرآن مجید کی اس آیت مبارکہ کے متعلق ان کا کیا