کتاب: احکام و مسائل جلد اول - صفحہ 566
ج: حدیث میں اگر اس اعتبار کو ملحوظ رکھا جائے کہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ قائم اور ان سے صادر ہے تو قدسی حدیث بھی نبوی ہے ، اگر اس اعتبار کو ملحوظ رکھا جائے کہ وہ من جانب اللہ ہے تو حدیث نبوی بھی قدسی ہے اور اگر اس اعتبار کو ملحوظ رکھا جائے کہ حدیث میں بصراحت ووضاحت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اللہ تبارک وتعالیٰ سے روایت کرنے کا ذکر ہے یا نہیں تو پہلی صورت میں حدیث قدسی اور دوسری صورت میں حدیث نبوی ۔ حدیث قدسی میں الفاظ کا اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہونا ضروری نہیں جبکہ آیت قرآن میں الفاظ کا اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہونا ضروری ہے ۔ جمال الدین قاسمی رحمہ اللہ کی کتاب قواعد التحدیث کا مطالعہ فرمائیں؟ ۳/۱۲/۱۴۱۹ ھ س : حافظ صاحب جو لوگ کہتے ہیں کہ ضعیف روایت کے مقابلہ میں صحیح روایت نہ ہو تو ضعیف پر عمل کرنا بھی جائز ہے یہ بات کہنے والوں کا خیال کہاں تک درست ہے تفصیل کے ساتھ وضاحت فرمائیں؟ عبدالرحمن وزیر آباد ج: ضعیف روایت قابل احتجاج نہیں خواہ کسی صحیح یا حسن کے مقابلہ میں ہو خواہ نہ ہو تفصیل کی اس وقت فرصت نہیں اگر آپ تفصیل معلوم کرنا چاہتے ہیں تو صحیح جامع صغیر اور ضعیف جامع صغیر کے آغاز میں شیخ البانی حفظہ اللہ تعالیٰ کا مقدمہ ملاحظہ فرما لیں ۔ ۲۵/۸/۱۴۱۱ ھ س : کتاب الکفایۃ فی علم الروایۃ سے خطیب بغدادی کی عبارت پیش کر رہے ہیں ص ۴۳۲ سے جو خبر واحد کے متعلق ہے جس سے منکرین حدیث استدلال کرتے ہیں مثلاً غامدی وغیرہ وہ خطیب کو بھی اپنی صف میں کھڑا کرتے ہیں ۔ خطیب کی اس عبارت کے بارے میں آپ کی کیا تحقیق ہے ۔ کیا خطیب خبر واحد کو سنت معلومہ اور عقل کے خلاف تسلیم نہیں کرتے ہیں ۔ برائے مہربانی خطیب کی کسی عبارت سے اس کی تشریح یا توضیح بیان کریں ؟ وہ عبارت درج ذیل ہے : ’’خَبَرُ الْوَاحِدِ لاَ یُقْبَلُ فِیْ شَیْئٍ مِنْ اَبْوَابِ الدِّیْنِ الْمَاخُوْذِ عَلَی الْمُکَلَّفِیْنَ الْعِلْمُ بِہَا وَالْقَطْعُ عَلَیْہَا ، وَالْعِلَّۃُ فِیْ ذٰلِکَ اَنَّہُ اِذَا لَمْ یُعْلَم اَنَّ الْخَبَرَ قَوْلُ رَسُوْلِ اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم کَانَ اَبْعَدَ مِنَ الْعِلْمِ بِمَضْمُوْنِہِ ، فَأَمَّا مَا عَدَا ذٰلِکَ مِنَ الْاَحْکَامِ الَّتِیْ لَمْ یُوْجَبْ عَلَیْنَا الْعِلْمُ بِاَنَّ النَّبِیَّ صلی اللّٰه علیہ وسلم قَرَّرَہَا وَأخْبَرَ عَنِ ا للّٰهِ عَزَّوَجَلَّ بِہَا فَاِنَّ خَبَرَ الْوَاحِدِ فِیْہَا مَقْبُوْلٌ وَالْعَمَلُ بِہٖ وَاجِبٌ وَلاَ یُقْبَلُ خَبَرُ الْوَاحِدِ فِیْ مُنَافَاۃِ حُکْمِ الْنَقْلِ وَحُکْمِ الْقُرْآنِ الثَّابِتِ الْمُحْکَم وَالسُّنَّۃِ الْمَعْلُوْمَۃِ وَالْفِعْلِ الْجَارِیْ مَجْرَی السُّنَّۃِ وَکُلِّ دَلِیْلٍ مَقْطُوْعٍ بِہٖ‘‘ [خبر واحد نہیں قبول ہو گی دین کے ان مسائل میں جن مین مکلفین یہ ان کے علم ویقین کی پابندی لگائی گئی ہے اور اس