کتاب: احکام و مسائل جلد اول - صفحہ 564
تطوع اور جن میں آپ کے اتباع کی ممانعت وارد ہو چکی ہے ان میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا اتباع منع مثلاً صیام وصال اور جن امور میں اتباع کی ممانعت نہیں اور نہ ہی ترک اتباع کی اجازت کہیں وارد ہوئی ان امور میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا اتباع فرض وضروری ہے اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :﴿وَاتَّبِعُوْہُ لَعَلَّکُمْ تَہْتَدُوْنَ﴾(۱) [اور اس کی پیروی کرو تاکہ تم راہ پاؤ]
۱۳/۱۰/۱۴۱۹ ھ
س : قرآن کریم کی نصوص کثیرہ سے معلوم ہوتا ہے کہ اطاعت رسول صلی اللہ علیہ وسلم فرض ہے اور اس کا منکر کافر ہے جب منکرین حدیث نبوی کو ہم قرآنی آیت﴿وَمَا یَنْطِقُ عَنِ الْہَوٰی % اِنْ ہُوَ إِلاَّ وَحْیٌ یُّوْحٰی﴾ (اور نہیں بولتا اپنی خواہش سے یہ تو حکم ہے بھیجا ہوا) پیش کرتے ہیں تو وہ دو آیتیں پیش کرتے ہیں﴿عَبَسَ وَتَوَلّٰی % اَنْ جَآئَ ہُ الْاَعْمٰی ﴾ (تیوڑی چڑھائی اور منہ موڑا اس بات سے کہ آیا اس کے پاس اندھا)﴿یٰٓأَیُّہَا النَّبِیُّ لِمَ تُحَرِّمُ مَآ اَحَلَّ اللّٰه لَکَ تَبْتَغِیْ مَرْضَاتَ اَزْوَاجِکَ﴾ (اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم تو کیوں حرام کرتا ہے جو حلال کیا اللہ نے تجھ پر چاہتا ہے تو رضامندی اپنی عورتوں کی) ان سے معلوم ہوا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ہر بات وحی نہیں ہے وضاحت فرمائیں ۔
رانا محمد جمیل خاں سرگودھامئی 1999
ج: اہل حدیث کا عقیدہ یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے وہ اقوال اور اعمال جن کا وحی نہ ہونا کتاب وسنت میں آ چکا ہے ان کے علاوہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے تمام اقوال اور اعمال وحی پر مبنی ہیں مثلاً﴿عَبَسَ وَتَوَلّٰی ﴾(۲) الخ [تیوری چڑھائی اور منہ پھیرا] میں آپ کے ایک عمل کا تذکرہ آیتیں بتا رہی ہیں کہ آپ کا یہ عمل وحی سے نہیں تھا ورنہ وحی میں اسے یوں بیان نہ کیا جاتا اسی طرح﴿لِمَ تُحَرِّمُ مَآ اَحَلَّ اللّٰه لَکَ﴾(۳) [کیوں حرام کرتا ہے اس چیز کو کہ حلال کی ہے اللہ نے واسطے تیرے] میں آپ کے ایک قول کا تذکرہ ہے آیات بتا رہی ہیں وہ قول وحی سے نہیں تھا ورنہ اللہ تعالیٰ یہ نہ فرماتے﴿لِمَ تُحَرِّمُ مَآ اَحَلَّ اللّٰه لَکَ﴾ اب اس سے کوئی یہ نکال لے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک محرم سے فرمانا ’’جبہ اتار دے اورخوشبو کو تین بار دھو ڈال‘‘ بھی وحی نہیں غلط ہو گا کیونکہ آپ کے اس قول کا وحی نہ ہونا کتاب وسنت میں کہیں نہیں آیا بلکہ قرآن مجید میں اس کے وحی ہونے کا ذکر موجود ہے ۔﴿اِنْ ہُوَ إِلاَّ وَحْیٌ یُّوْحٰی ﴾(۴) [اس کی جو بات ہے وہ وحی ہے جو بھیجی جاتی ہے] کا مطلب بھی یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی جن باتوں کا وحی نہ ہونا کتاب وسنت میں کہیں نہیں آیا وہ سب باتیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی ہیں ۔ ۲۵/۱/۱۴۲۰ ھ