کتاب: احکام و مسائل جلد اول - صفحہ 562
ج: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقہ کو اپنایا جائے ۔﴿لَقَدْ کَانَ لَکُمْ فِیْ رَسُوْلِ اللّٰه ِاُسْوَۃٌ حَسَنَۃٌ﴾(۱) [رسول اللہ میں تمہارے لیے عمدہ نمونہ ہے] ۱۳/۴/۱۴۱۴ ھ س: شریعت کسے کہتے ہیں ؟ ساجد تبسم س: اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :﴿ثُمَّ جَعَلْنَاکَ عَلٰی شَرِیْعَۃٍ مِّنَ الْأَمْرِ فَاتَّبِعْہَا وَلاَ تَتَّبِعْ أَہْوَآئَ الَّذِیْنَ لاَ یَعْلَمُوْنَ﴾(۲) [پھر تجھ کو رکھا ہم نے ایک رستہ پر دین کے کام کے سو تو اس پر چل اور مت چل خواہشوں پر نادانوں کی] دوسرا فرمان ہے :﴿وَاتَّبِعْ مَا یُوْحٰٓی إِلَیْکَ﴾(۳) [اور تو چل اسی پر جو حکم پہنچے تیری طرف] تیسرا فرمان ہے :﴿اِتَّبِعُوْا مَآ أُنْزِلَ إِلَیْکُمْ مِّنْ رَّبِّکُمْ﴾(۴) [چلو اسی پر جو اترا تم پر تمہارے رب کی طرف سے] چوتھا فرمان :﴿وَأَنْزَلَ اللّٰه عَلَیْکَ الْکِتَابَ وَالْحِکْمَۃَ﴾(۵) [اور اللہ نے اتاری تجھ پر کتاب اور حکمت ] ان آیات مبارکہ کو ملانے سے ثابت ہوا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر جو کچھ کتاب وحکمت کی صورت میں بذریعہ وحی نازل ہوا وہ شریعت ہے جس کے اتباع کا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور تمام مکلفین کو حکم ہے۔ ۲/۶/۱۴۱۹ ھ س: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس بحث کے متعلق جو ملک کے طول وعرض میں ہو رہی ہے ۔ جو کہ شریعت بل کے بارے میں ہے ۔ جیسا کہ اخبارات سے پتہ چلتا ہے کہ یہ شریعت بل حرف آخر نہیں ۔ نہ ہی اس کو شریعت کہتے ہیں اس کی مخالفت کرنے والے کو ۔ کافر ۔ منافق ۔ فاسق ۔ وغیرہ کہتے ہیں ۔ اس کی مخالفت یا حمایت کس طرح کرنی چاہیے۔ جیسا کہ کچھ علمائے کرام کے نام لیے بغیر ان کے بیان مختلف ہیں۔ ایک اہلحدیث عالم کہتے ہیں کہ سو سال انگریز کا قانون برداشت کر لیا تھا کچھ عرصہ کے لیے فقہ حنفی کیوں برداشت نہیں ۔ ایک کہتے ہیں ہم نے اس سے فقہ کو نکال دیا ہے ایک اور کہتے ہیں اتنی سی فقہ سے کوئی فرق نہیں پڑے گا ایک دیوبندی عالم کہتا ہے کہ ہم پوری طرح سے قرآن وحدیث پر نہیں چل سکتے اس کی حمایت یا مخالفت کس رنگ میں کرنی چاہیے ؟ عبدالواحد گرجاکھ 8 اکتوبر 1987 ج: شریعت بل کے اندر بعض چیزیں شریعت سے متصادم ہیںاس لیے ان چیزوں کی تائید وحمایت درست نہیں ۔ انگریز کا قانون انگریز ہی کا قانون تھا اور ہے اس کو کسی حنفی یا جعفری نے بھی آج تک نہ اسلام سمجھا اور نہ ہی آئندہ سمجھے گا ان شاء اللہ اور قانون حنفی یا جعفری کو اسلام سمجھنے والے موجود رہے اور ہیں جبکہ نفس الامر اور واقع میں وہ اسلام نہیں