کتاب: احکام و مسائل جلد اول - صفحہ 560
فقط ان کا فن ۔ تو اب آپ خود اندازہ کر سکتے ہیں جب مقسم (سنت) فنی اور اصطلاحی معنی ہی کتاب وسنت میں وارد نہیں تو اس کی اقسام مؤکدہ اور غیر مؤکدہ کیسے وارد ہوں گی ۔ بہرحال حدیث کے مطالعہ سے اتنا پتہ ضرور چلتا ہے کہ جن کاموں کو اپنانا اجر وثواب ہے وہ دو طرح کے ہیں ایک فریضہ یا فرض یا واجب یا عزیمت اور دوسرے تطوع یا نافلہ ۔ ویسے علمی اور فنی اصطلاحات اہل علم میں خوب مشہور ومعروف ہیں ان کے کچھ فوائد بھی ہیں اور کچھ نقصانات بھی تفصیل کا یہ وقت ہے نہ موقع ومحل ۔ حافظ ابن قیم رحمہ اللہ تعالیٰ نے اپنی مایہ ناز کتاب اعلام الموقعین میں پہلی جلد کے اندر ان اصطلاحات پر کچھ روشنی ڈالی ہے اس کا مطالعہ فائدہ سے خالی نہ ہو گا۔ ۷/۱۱/۱۴۱۴ ھ س : تارک سنت گناہ گار ہے یا نہیں ؟ ملک محمد یعقوب ہری پور ج: تارک سنت سے بعض صورتوں میں گناہ گار ہے تفصیل کسی قریبی عالم سے دریافت فرما لیں۔۱۵/۲/۱۴۱۶ ھ س : شریعت میں واجب کس کو کہتے ہیں کیا یہ لفظ قرآن وحدیث میں موجود ہیں ؟ سید عبدالغفور ج: صحیح بخاری اور صحیح مسلم میں ہے :﴿غُسْلُ یَوْمِ الْجُمُعَۃِ وَاجِبٌ عَلٰی کُلِّ مُحْتَلِمٍ﴾ [جمعہ کے دن غسل ہر بالغ پر واجب ہے] واجب فرض کو کہتے ہیں جس کے ترک کی گنجائش نہ ہو اس کے مقابلہ میں تطوع کا لفظ بولا جاتا ہے ۔ ۱۸/۸/۱۴۱۹ ھ س: فرائض ۔ شرائط اور سنن میں کیا فرق ہے ؟ محمد حسن عسکری کراچی ج: (۱) فرض کا معنی: ’’فَالْوَاجِبُ فِی الْاِصْطِلاَحِ مَا یُمْدَحُ فَاعِلُہُ وَیُذَمُّ تَارِکُہُ عَلٰی بَعْضِ الْوُجُوْہِ وَیُرَادِفُہُ الْفَرْضُ عِنْدَ الْجُمْہُوْرِ انتہی مقتصراً‘‘(۱) ۔تو واجب اصطلاح میں اس چیز کو کہتے ہیں جس کو کرنے والا ممدوح (ثواب پانے والا) اور چھوڑنے والا مذموم (گناہ پانے والا) ہو بعض صورتوں میں اور فرض اکثر کے ہاں واجب کا مترادف اور ہم معنی ہے ۔ (۲) شرط کا معنی : ’’وَحَقِیْقَۃُ الشَّرْطِ ہُوَ مَا کَانَ عَدَمُہُ یَسْتَلْزِمُ عَدَمَ الْحُکْمِ‘‘ (۲) شرط وہ چیز ہے جس کے نہ ہونے سے حکم کا نہ ہونا لازم آئے الخ (۳) سنت کا معنی : ’’وَالْمَنْدُوْبُ مَا یُمْدَحُ فَاعِلُہُ وَلاَ یُذَمُّ تَارِکُہُ ، وَیُقَالُ لَہُ : مُرَغَّبٌ فِیْہِ وَمُسْتَحَبٌ وَنَفْلٌ وَتَطَوُّعٌ وَاِحْسَانٌ وَّسُنَّۃٌ ۔ انتہی مقتصرا‘‘(۳) اور مندوب وہ ہے جس کو کرنے والا ممدوح (ثواب