کتاب: احکام و مسائل جلد اول - صفحہ 555
س : طالبات کی دینی تعلیم وتدریس کا انتظام اگر مسجد ہی میں ہو تو انہیں تعلیم دینے والی خاتون اپنے ’’ایام خاص‘‘ کے دوران میں مسجد ہی میں بیٹھ کر سلسلہ تدریس جاری رکھ سکتی ہے ؟ اگر نہیں تو اس شرعی عذر کی بنا پر ہر ماہ کم وبیش ایک ہفتہ طالبات کو چھٹی کرانا پڑے گی ۔ یاد رہے کہ مسجد کی گیلری ہی کو مدرسہ بنا دیا گیا ہو جہاں خواتین جمعہ بھی ادا کرتی ہوں کم وبیش ایک سو طالبات کو مسجد سے باہر کسی اور جگہ لے جانا بھی ناممکن ہو۔ کوئی قابل عمل حل تحریر فرما دیں ؟محمد صدیق ج: تعلیم دینے والی خاتون بھی اپنے ایام خاص کے دوران مسجد میں بیٹھ کر سلسلہ تدریس جاری نہیں رکھ سکتی کیونکہ ان دنوں اس کا مسجد میں داخلہ ممنوع ہے مسجد کے علاوہ کسی اور جگہ انتظام کیا جا سکتا ہے ۔ ۷/۴/۱۴۱۱ ھ س: کیا رواتب افضل ہیں یا تعلیم حاصل کرنا ۔ جبکہ یہاں ظہر کی نماز کے لیے چھٹی اس وقت ہوتی جب جماعت کھڑی ہونے میں پانچ یا سات منٹ باقی ہوتے ہیں حد دس منٹ اگر وضوء پہلے نہ کیا ہوا ہو تو رواتب ایک رکعت بھی ادا نہیں کر سکتا ایک استاد صاحب سے پوچھا تو انہوں نے کہا کہ اختلاف ہے علماء کا کہ رواتب ضروری ہیں یا تعلیم ؟ اقبال صدیق مدینہ منورہ ج: دونوں کو عمل میں لانا افضل ہے رواتب تعلیم کی وجہ سے فرض نماز سے پہلے نہیں پڑھ سکتا تو فرض نماز کے بعد پڑھ لے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر کے بعد والی دو رکعت کو بوجہ مشغولیت ومکالمہ عصر کے بعد پڑھ لیا تھا۔ ۱۵/۸/۱۴۱۲ ھ س: انسان اگر قرآن مجید حفظ کرنا چاہتا ہو یا اس کا مقصد دنیاوی تعلیم ہو تو اس کو کن کلمات کا عمل کرنا چاہیے ؟ عتیق الرحمن ج: بس وہ قرآن مجید حفظ کرنا شروع کر دے اور حفظ کرنے میں خوب محنت سے کام لے قرآن مجید کو حفظ کرنے کے لیے ذکر قرآن مجید کا حفظ کرنا ہی ہے ۔ ۶/۱۰/۱۴۱۸ ھ س: برصغیر میں سرخ صلیب والے جا بجا دفاعی کام کر رہے ہیں مثلاً اسکول ہسپتال نہر وغیرہ کا کام بڑے زور وشور سے کر رہے ہیں کیا مسلمانوں کے لیے جائز ہے کہ ان کی مدد سے استفادہ کریں اور سرخ صلیب والے صرف اپنے مذہب کو نشر کرنے کے لیے یہ کام کر رہے ہیں ؟ خلیل الرحمن نورستانی جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ ج: ان مشنری سکولوں اور ہسپتالوں میں جانے سے اگر دینی نقصان ہو تو اس میں جانے سے پرہیز ضروری ہے ۔ ۲۲/۱۱/۱۴۱۷ ھ