کتاب: احکام و مسائل جلد اول - صفحہ 551
اضافی اور حقیقی ذراآسان مفہوم سے سمجھا دیں ۔ (iv) جب قلم پیدا کیا گیا تو اسے لکھنے کا حکم دیا گیا جس چیز پر لکھا گیا وہ اول ہوئی یا وہ اول مخلوئی ہوئی جس نے لکھا یعنی قلم اول نہ رہی ۔(v) اس حدیث کو کسی محدث نے موضوع یا ضعیف بھی کہا ہے یا نہیں ؟ اللہ دتہ اٹک ج: ( ۱) تلقی علماء بالقبول کا مطلب واضح ہے علماء کا کسی چیز کو قبول کر لینا اور کسی حدیث کو تلقی علماء بالقبول حاصل ہونے کا مقصد یہ ہے کہ علماء اس حدیث کو مقبول صحیح یا حسن کہیں مگر یہ معلوم ہونا چاہیے کہ علماء سے مراد ہر کہ وہ نہیں بلکہ ماہر اور فن میں دسترس رکھنے والے لوگ مراد ہیں مثلاً فن حدیث میں امام مالک ، امام شافعی ، امام احمد ، امام بخاری ، امام مسلم ، امام ابوداود ، امام نسائی ، امام ترمذی ، امام ابن ماجہ ، امام حاکم ، امام دارقطنی ، امام بیہقی ، امام طحاوی اور امام ابوحنیفہ وامثالہم رحمہم اللہ تعالیٰ اب آپ خود ہی غور فرمائیں کیا روایت ’’یَا جَابِرُ اَوَّلُ مَا خَلَقَ اللّٰهُ الخ‘‘ کو ان مذکور بالا اور ان جیسے علماء کی تلقی بالقبول حاصل ہے ؟ (۲) اگر کسی حدیث کی سند نہ ہو تو اسے کہتے ہیں ’’لا إسناد لہ‘‘ أو ’’لا أصل لہ‘‘ یہ حدیث بے سند ہے یا بے اصل ہے بے سند اور بے اصل حدیث کو تلقی علماء بالقبول حاصل نہیں ہوتی ہاں بسا اوقات ایسا ہوتا ہے کہ کسی بے اصل حدیث میں مذکور بات قرآن مجید کی کسی آیت یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی کسی صحیح حدیث سے ثابت ہوتی ہے تو ایسی صورت میں علماء کا اس بات کو صحیح قرار دینا اس بے اصل اور بے سند حدیث کو تلقی علماء بالقبول حاصل ہونا نہیں موضوع روایات کو بھی اس سلسلہ میں بے اصل روایات کی طرح ہی سمجھیں اور یہ بھی یاد رکھیں کہ آپ کی ذکر کردہ روایت ’’یا جابر ‘‘ الخ میں مذکور بات کسی آیت یا کسی صحیح حدیث سے ثابت نہیں بلکہ وہ صحیح حدیث ’’ان اول شیء خلق اللّٰه القلم‘‘ [سب سے پہلے اللہ نے قلم کو پیدا کیا] سے متصادم ہے۔ (۳) امام شوکانی رحمہ اللہ تعالیٰ اجتہاد کی تعریف میں اہل علم کے اقوال نقل کرتے ہوئے لکھتے ہیں ’’وقیل ہو فی الاصطلاح بذل الوسع فی نیل حکم شرعی عملی بطریق الاستنباط‘‘(۲) بسا اوقات اجتہاد غلط بھی ہو جاتا ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں :﴿إِذَا اجتہد الحاکم فأصاب فلہ أجران ، وإن أخطأ فلہ أجر واحد﴾(۳) غلط اجتہاد کی مثال حدیث کنومۃ العروس سے قبروں پر عرسوں کے جواز کا استنباط اور آیت﴿وَلاَ یَطَؤنَ