کتاب: احکام و مسائل جلد اول - صفحہ 544
ولدیت لکھی گئی ہے اگر میرا ہوتا تو میری ولدیت لکھی جاتی ۔ مذکورہ صورت حال محض ادب واحترام اور محبت پر مبنی ہے حقیقی باپ اور حقیقی بیٹا پر نہیں برائے مہربانی جواب ارشاد فرمائیں ؟ کیا یہ درست ہے ۔ محمد یوسف سعودی عرب
ج: سورئہ احزاب کے پہلے رکوع میں منہ بولے بیٹے کے متعلق احکام ذکر ہوئے ہیں جن کا خلاصہ یہی ہے کہ محمد اکرم مولوی محمد یوسف کو ابا جی نہ کہے اور شناختی کارڈ پر درج شدہ ولدیت بھی تبدیل کروائے محمد اکرم ولد محمد یوسف کی جگہ محمد اکرم ولد محمد اسلم لکھوائے ۔ مولوی محمد یوسف بھی محمد اکرم کو اپنا بیٹا کہہ کر نہ بلائے اس کے علاوہ دوستانہ تعلقات ، برادرانہ مراسم اور رشتہ داری میں جو رشتہ ان کے درمیان ہے اس کو برقرار رکھیں ایک دوسرے کی خدمت بھی کریں اس میں کوئی مضائقہ نہیں باقی مومن کے لیے اصل مسرت وخوشی تو اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکموں کی پابندی میں ہے ۔ واللہ اعلم
۱۶/۳/۱۴۱۵ ھ
س: لے پالک کی نسبت آدمی اپنی طرف کر سکتا ہے ؟ ابوعبدالقدوس
ج: نہیں کر سکتا اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :﴿أُدْعُوْہُمْ لِاٰبَآئِ ہِمْ﴾(۱) [تم ان کو ان کے والدوں کے نام سے بلایا کرو] نیز بیان ہے﴿وَمَا جَعَلَ أَدْعِیَائَ کُمْ أَبْنَآئَ کُمْ﴾(۲) الآیۃ [اور تمہارے لے پالک بیٹوں کو تمہارے بیٹے نہیں بنایا]
س: قیامت کے روز انسان ماں کے نام سے اٹھایا جائے گا یا باپ کے نام سے ؟ حافظ محمد فاروق
ج: قرآن مجید میں ہے :﴿یَوْمَ نَدْعُوْا کُلَّ أُنَاسٍ بِإِمَامِہِمْ فَمَنْ أُوْتِیَ کِتَابَہٗ بِیَمِیْنِہٖ فَأُوْلٰٓئِکَ یَقْرَأُوْنَ کِتَابَہُمْ وَلاَ یُظْلَمُوْنَ فَتِیْلاً﴾(۳) [جس دن ہم بلائیں گے تمام لوگوں کو ان کے عمل نامہ کے ساتھ سو جس کو ملا اس کا اعمال نامہ اس کے داہنے ہاتھ میں سو وہ لوگ پڑھیں گے اپنا اعمال نامہ اور ظلم نہ ہو گا ان پر ایک دھاگے کا] تو لوگ قیامت کے روز اپنے اپنے اعمال ناموں کے ساتھ بلائے جائیں گے ۔ [صحیح بخاری میں ہے﴿عَنِ النَّبِیّ صلی اللّٰهُ علیہ وسلم قَالَ: إِنَّ الْغَادِرَ یُرْفَعُ لَہُ لِوَائٌ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ یُقَالُ ہٰذِہ غَدْرَۃُ فُلاَنِ بْنِ فُلاَنٍ﴾ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : کہ خائن کے لیے قیامت کے دن جھنڈا اٹھایا جائے گا اور کہا جائے گا کہ یہ فلاں بن فلاں کی خیانت ہے ۔اس حدیث پر امام بخاری نے باب قائم کیا ہے بَابُ مَا یُدْعٰی النَّاسُ بِاٰبَائِہِمْ یعنی قیامت کے دن باپ کے نام سے پکارا جائے گا(۴)] ۲۴/۶/۱۴۲۰ ھ