کتاب: احکام و مسائل جلد اول - صفحہ 542
’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے جنت اس پر حرام ہے‘‘ نیز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے ’’کفرباﷲ اس نے کفر باللہ کا ارتکاب کیا‘‘ آپ کے یہ دونوں فرمان باحوالہ پہلے بیان ہو چکے ہیں جن میں کسی شک وشبہ کی گنجائش نہیں آپ کے ان دونوں فرمانوں سے ثابت ہوتا ہے کہ
یہ جرم وگناہ ہے بڑا سنگین
جنت کے ہمیشہ حرام ہونے کو نہیں جانتا یہ مسکین
(۲) مندرجہ بالا آیات واحادیث سے ثابت ہو گیا کہ کاغذات سے اس شخص کا نام نکلوانا اور اپنے باپ کا نام لکھوانا آپ کے بھائیوں پر لازم وضروری ہے ورنہ وہ سنگین جرم وگناہ کے مرتکب قرار پائیں گے نیز ان کا دین وایمان اور عزت وآبرو بھی محفوظ نہ رہیں گے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :﴿فَمَنِ اتَّقَی الشُّبُہَاتِ فَقَدِ اسْتَبْرَأَ لِدِیْنِہٖ وَعِرْضِہٖ﴾(۱) [پس جو کوئی شبہ والی چیزوں سے بچا اس نے اپنے دین اورعزت کو بچا لیا] غور فرمائیں جب مشتبہات کے ارتکاب سے آدمی کے دین وایمان اور عزت وآبرو محفوظ نہیں رہتے تو صریح حرام اور سنگین جرم کے ارتکاب سے اس کے دین وایمان اورعزت وآبرو کیسے محفوظ ومصون رہیں گے ؟ زیادہ سے زیادہ ان کے خیال میں مالی ودنیاوی نقصان ہو گا جو دین وآخرت کے مقابلہ میں ہیچ ہے ۔﴿فَمَا مَتَاعُ الْحَیَاۃِ الدُّنْیَا فِی الْاٰخِرَۃِ إِلاَّ قَلِیْلٌ﴾(۲) [آخرت کے مقابلہ میں دنیا کی زندگی کا مزہ بے حقیقت ہے اور کچھ نہیں] ﴿بَلْ تُؤْثِرُوْنَ الْحَیَاۃَ الدُّنْیَا وَالْاٰخِرَۃُ خَیْرٌ وَّأَبْقٰی﴾(۳) [مگر تم لوگ تو دنیا کی زندگی کو مقدم رکھتے ہو حالانکہ آخرت بہتر اور زیادہ پائیدار ہے] ﴿اَلْمَالُ وَالْبَنُوْنَ زِیْنَۃُ الْحَیَاۃِ الدُّنْیَا وَالْبَاقِیَاتُ الصَّالِحَاتُ خَیْرٌ عِنْدَ رَبِّکَ ثَوَاباً وَّخَیْرٌ أَمَلاً﴾(۴) [مال اور بیٹے دنیا کی زندگی کی رونق ہیں اور رہنے والی نیکیاں ثواب اور امید کے لیے تیرے مالک کے نزدیک بہتر ہیں] ’’ان کے خیال میں‘‘ اس لیے لکھا ہے کہ اگر آپ کے بھائی اللہ تعالیٰ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مندرجہ بالا فرمانوں کی تعمیل کرتے ہوئے وہاں رہ سکیں تو فبہا ورنہ واپس آ جائیں تو مجھے یقین ہے تعمیل کی صورت میں وہاں رہیں یا واپس آ جائیں اللہ تعالیٰ کسی اور طریقے سے ان پر رزق کے دروازے کھول دے گا کیونکہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:﴿وَمَنْ یَّتَّقِ اللّٰه یَجْعَلْ لَّہٗ مَخْرَجًا وَّیَرْزُقْہُ مِنْ حَیْثُ لاَ یَحْتَسِبُ إِنَّ اللّٰه بَالِغُ أَمْرِہٖ قَدْ جَعَلَ اللّٰه لِکُلِّ شَیْئٍ قَدْرًا﴾(۵) [اور جو کوئی اللہ سے ڈرتا ہے اللہ (ہر آفت میں) اس کے لیے ایک راستہ نکال دیتا ہے