کتاب: احکام و مسائل جلد اول - صفحہ 539
س: آپ نے فرمایا : ’’ہم حقیقت میں تو اس آدمی کو اپنا باپ نہ ہی کہتے ہیں نہ ہی سمجھتے ہیں‘‘ اس سے پہلے آپ لکھ آئے ہیں ’’ان کے پاسپورٹ اورد یگر کاغذات میں ولدیت کے خانے میں اس آدمی کا نام لکھا ہے جو انہیں لے گیا ہے‘‘ اب یہ ’’ولدیت کے خانے میں نام لکھنا‘‘ کہنے اور سمجھنے کے مترادف ہے ۔ مثلاً بوقت تفتیش کوئی افسر ان سے سوال کرے آپ لوگوں کا باپ کون ہے تو وہ کیا جواب دیں گے یہی نا کہ جو کاغذات میں لکھا ہوا ہے اسی کو اپنا باپ کہیں گے نا اسی طرح اگر تفتیشی افسر ان سے پوچھے ان کاغذوں میں جس کا نام آپ لوگوں نے لکھا اور میرے سامنے اپنی زبان سے اسے باپ کہا آیا واقعتا اس کو اپنا باپ سمجھتے بھی ہو ؟ کیا جواب دیں گے یہی نا کہ ہم اس کو واقعتا اپنا باپ سمجھتے بھی ہیں ورنہ جو چکر انہوں نے چلایا ہر گز نہ چلے گا جو لوگ اپنی ولدیت بدلتے ہیں وہ جانتے ہیں سمجھتے ہیں کہ جس کو ہم باپ لکھ یا کہہ رہے ہیں وہ ہمارا باپ نہیں کسی خاص مفاد کے تحت وہ اسے باپ کہتے یا لکھتے ہیں ورنہ وہ بھی اس کو باپ نہیں سمجھتے متبنّی (منہ بولے بیٹے) کو ابن بیٹا کہنے لکھنے والے سبھی اسے بیٹا نہیں سمجھتے اسی طرح متبنّی بھی منہ بولے باپ کو باپ نہیں سمجھتا اس کے باوجود اللہ تعالیٰ نے فرمایا :﴿وَمَا جَعَلَ أَزْوَاجَکُمُ اللّٰآئِی تُظَاہِرُوْنَ مِنْہُنَّ أُمَّہَاتِکُمْ وَمَا جَعَلَ أَدْعِیَآئَ کُمْ أَبْنَآئَ کُمْ ذٰلِکُمْ قَوْلُکُمْ بِأَفْوَاہِکُمْ وَ اللّٰه یَقُوْلُ الْحَقَّ وَہُوَ یَہْدِی السَّبِیْلَ ۔ اُدْعُوْہُمْ لِاٰبَآئِہِمْ ہُوَ أَقْسَطُ عِنْدَ اللّٰه ِ﴾(۱) الآیۃ [اور نہ تمہاری ان بیویوں کو جن سے تم ظہار کرتے ہو تمہاری مائیں بنایا اور نہ تمہارے لے پالکوں کو تمہارے بیٹے بنایا یہ باتیں تم اپنے منہ سے بکتے ہو اور اللہ تعالیٰ سچ فرماتا ہے اور سیدھی راہ بتاتا ہے لے پالکوں کو ان کے باپوں کی طرف نسبت کر کے پکارو اللہ کے نزدیک یہ بات زیادہ انصاف کی ہے] تو محترم مسئلہ سمجھنے نہ سمجھنے کا نہیں دیکھئے اپنی بیوی کو ماں کہنے یا لکھنے والا بیوی ماں کو سمجھتا تو نہیں اس کے باوصف یہ گناہ اور جرم ہے جس میں کفارہ لازم ہے بالکل اسی طرح کسی کو باپ کہنے یا لکھنے والا (جو اس کا باپ ہے نہیں) مجرم ہے گناہگار ہے اس کو باپ سمجھے خواہ نہ سمجھے۔ (۲) ’’صرف وہاں کی غیر مسلم گورنمنٹ کے سامنے ہی ان کا باپ وہ آدمی ظاہر ہے جو انہیں لے گیا ہے‘‘ آپ کی اتنی بات سے یہ چیز جائز نہیں بنتی کیونکہ غیر باپ کو باپ لکھنا یا کہنا جرم وگناہ ہے خواہ وہاں کی گورنمنٹ کے سامنے ہو خواہ یہاں کی گورنمنٹ کے سامنے ہو خواہ کسی بھی گورنمنٹ کے سامنے نہ ہو پھر خواہ مسلم گورنمنٹ کے سامنے ہو خواہ غیر مسلم گورنمنٹ کے سامنے نیز کسی فرد واحد مسلم یا غیر مسلم کے سامنے ہو خواہ افراد کثیرہ مسلمین یا غیر مسلمین کے سامنے خواہ