کتاب: احکام و مسائل جلد اول - صفحہ 536
ہے جیسا کہ اس حدیث کے عربی الفاظ سے عیاں ہے چنانچہ ابوداود اور ترمذی میں ہے﴿قَامَ اِلَیْہَا﴾ 1الخ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس (فاطمہ) کی طرف کھڑے ہوتے تو اس کو اپنی جگہ پر بٹھاتے الخ مزید تفصیل کے لیے حافظ ابن قیم رحمہ اللہ تعالیٰ کی کتاب تہذیب السنن کتاب الادب باب القیام حدیث نمبر ۵۰۵۲ ملاحظہ فرما لیں لہٰذا استاد صاحب کی آمد کے وقت طلباء کا تعظیماً کھڑا ہونا یا کھڑا رہنا شرعی اعتبار سے جائز نہیں ۔
تیسرے سوال کے جواب میں بھی ان مذکورہ بالا دونوں صورتوں (قیام للانسان اور قیام علی الانسان) کو ہی ملحوظ رکھیں نیز غور فرمائیں قرآن مجید کی تلاوت ، اللہ تعالیٰ کے ذکر اور دعا پر مشتمل خطبہ جمعہ بیٹھ کر سنا جاتا ہے ہمارے ترانہ کو اس مبارک خطبہ سے کیا نسبت ؟ اس لیے ترانہ کے وقت جہاں کہیں سن رہے ہوں تعظیماً کھڑا ہو جانے یا رہنے کا شریعت میں کوئی جواز نہیں ۔ ھذا ما عندی و اللّٰه اعلم ۱۳/۶/۱۴۰۶ ھ
س: ٍبندہ آپ کا بہت شکر گزار ہے کہ آپ نے اپنا قیمتی وقت نکال کر ہمارے سوالات کا جواب دیا جس سے ہماراسٹاف مطمئن ہو گیا صرف تیسرے سوال ’’کیا ترانہ کے وقت تعظیماً جہاں کہیں سن رہے ہوں کھڑا ہو جانا جائز ہے یا نہیں ؟‘‘ کے جواب سے بعض دوست مطمئن نہیں ہوئے ۔ اعتراض کرتے ہیں کہ ترانہ کی تعظیم کے لیے کھڑے ہو جانا یہ شرعی مسئلہ نہیں ہے بلکہ یہ تو قانون ہے اور قانون کا احترام کرنا ہم پر لازم ہے۔ اسی طرح پرچم کشائی کے وقت کھڑا ہونا یہ بھی قانون ہے ۔برائے مہربانی مذکورہ اعتراض کا تسلی بخش جواب دے کر عنداللہ ماجور ہوں ۔ محمد اکرم عربی ٹیچر ضلع اوکاڑہ 3/3/86
ج: اس بات میں کوئی شک وشبہ نہیں کہ اسلام میں امیر اور خلیفہ کی اطاعت فرض ہے لیکن امیر یا خلیفہ کی اطاعت کرنے سے اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی معصیت ونافرمانی ہوتی ہو تو پھر امیریا خلیفہ کی ایسے امور میں اسلام کے اندر اطاعت نہیں صحیح بخاری اور دیگر کتب حدیث میں واقعہ موجود ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو فوج کے ایک دستہ کا امیر بنایا اس نے آگ جلا کر ماتحت لوگوں کو حکم دیا اس میں چھلانگیں لگاؤ بعض تو اطاعت امیر کے پیش نظر تیار ہو گئے اور بعض نے کہا آگ سے بچنے کے لیے تو ہم مسلمان ہوئے ہیں تو پھر آگ میں کیونکر کودیں ؟ اتنے میں امیر صاحب کا غصہ کافور ہو گیا انہوں نے اپنا حکم واپس لے لیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس واقعہ کا علم ہوا تو آپ نے فرمایا :