کتاب: احکام و مسائل جلد اول - صفحہ 534
جس سے نہ ہو یعنی جس سے کوئی چارہ نہ ہو‘‘ ۔
یا درہے یہ روایت ضعیف ہے اس کی سند میں ابوطلحہ اسدی نامی ایک راوی ہیں جو مجہول الحال ہیں ابن ماجہ کی سند میں اسحاق بن ابی طلحہ ہے جو راوی کا وہم ہے درست ابوطلحہ ہی ہے اس روایت کے ضعف کی تفصیل معلوم کرنے کا شوق ہو تو محدث وقت شیخ البانی حفظہ اللہ تعالیٰ کی کتاب سلسلہ ’’الاحادیث الضعیفۃ‘‘۱/۲۱۲/۱۷۶۔ ملاحظہ فرما لیں ۔
س: فجر کی نماز کے بعد سونا کیسا ہے ؟ مختار احمد ایبٹ آباد
ج: ممانعت کی ایک روایت ہے مگر کمزور ہے البتہ قرآن مجید کی تلاوت اور اللہ کا ذکر اس وقت سوئے رہنے سے بہتر ہے ۔
۱۴/۲/۱۴۱۵ ھ
س: عرض یہ ہے کہ قومی تقریبات کے اختتام پر یا شروع میں قومی ترانہ پڑھا جاتا ہے جس کا احترام قومی فریضہ سمجھا جاتا ہے ۔ اس طرح ہمارے سکول میں بھی پڑھائی کے آغاز میں دعا ہوتی ہے جس کے آخر میں قومی ترانہ پڑھا جاتا ہے اور جس کے ادب واحترام میں ہر فرد کو بے حس وحرکت کھڑا ہونا پڑتا ہے یعنی قومی قانون کے تحت مذکورہ طریقے کے ساتھ احترام بجا لانا فرض ہے ۔
بندہ ناچیز اپنی سوچ کے ساتھ ایسا نہیں کرتا ۔ جس کی وجہ سے سکول میں کافی گڑ بڑ ہو چکی ہے ۔ قائلین کہتے ہیں یہ قومی فریضہ ہے اور قومی قانون ہے لہٰذا یہ قرآن وسنت سے متصادم نہیں ہے ۔
براہ کرم قرآن وحدیث کی روشنی میں جواز یا عدم جواز کی وضاحت فرما کر شکریہ کا موقع دیں اگر مجبوراً ایسا کرنا پڑے تو کیا عقیدہ توحید کے منافی تو نہیں ہو گا ؟ محمد ایوب خالد جھبراں30/10/91
ج: آپ جانتے ہیں تلاوت قرآن مجید کا کیا مقام ومرتبہ ہے پھر خطبہ جمعۃ المبارک کے آداب بھی معلوم ہیں مگر شریعت میں تلاوت اور خطبہ میں یہ ترانے والا طریقہ نہیں واضح ہے دوران ترانہ اس طرح بے حس وحرکت کھڑا ہونا غیر مسلم قوموں کی نقالی ہے اب غیر مسلم اقوام کے اس طریقہ کو قومی فریضہ یا قومی قانون سمجھنا یا قرار دینا سراسر ناجائز ہے۔
پھر محض تعظیم وتوقیر کی غرض سے کھڑا ہونا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات گرامی کے لیے بھی درست نہیں جیسا کہ احادیث سے معلوم ہے حتی کہ نماز جس میں قیام فرض ہے ایک دفعہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بوجہ عذر بیٹھ کر نماز پڑھنے لگے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم آپ کی اقتداء میں نماز میں کھڑے ہو گئے تو آپ نے نماز کے اندر ہی اشارہ سے ان کو بٹھا دیا حالانکہ ان کا