کتاب: احکام و مسائل جلد اول - صفحہ 533
وناظر کی طرف کھینچ سکتا ہے ۔﴿لاَ تَقُوْلُوْا رَاعِنَا وَقُوْلُوْا انْظُرْنَا﴾(۱) [تم نہ کہو راعنا اور کہو انظرنا]
۲۱/۸/۱۴۱۸ ھ
س: لفظ عشق اردو شاعری میں اکثر استعمال ہوتا ہے علامہ اقبال کے اشعار میں بھی ہے اس کا مطلب ومعنی اور قرآن وحدیث کی روشنی میں اس لفظ کی وضاحت فرمائیں ؟ محمد سلیم بٹ
ج: عام طور پر یہ لفظ نکمی اور بے کار محبت پر بولا جاتا ہے اس لیے اس سے اجتناب کرنا چاہیے اگر شک ہو تو کسی کی ماں کی بنسبت یہ لفظ کہہ کر تجربہ کر لیں وہ ہر گز اس کو اچھا نہیں سمجھے گا حالانکہ ہر انسان کو اپنی ماں سے طبعی محبت ہوتی ہے۔ ۵/۲/۱۴۱۶ ھ
س: ایک صحابی نے پکا مکان تعمیر کرایا جس سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ناراضگی کا اظہار فرمایا یہ حدیث کس کتاب میں ہے یہ پوری حدیث اردو ترجمہ میں تحریر فرمائیں ؟ ملک محمد یعقوب ہری پور18/2/90
ج: یہ حدیث سنن ابی داود کتاب الادب باب فی البناء ۴/۵۳۰ مع العون سنن ابن ماجہ کتاب الزہد باب فی البناء والخراب ۳۱۶ اور مسند احمد ۳/۲۲۰میں موجود ہے ابوداود والی روایت چونکہ قدرے مفصل ہے اس لیے نیچے اس کا ترجمہ درج کیا جاتا ہے۔
’’انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نکلے تو آپ نے ایک اونچا قبہ دیکھا تو آپ نے یہ پوچھا یہ کیا ہے ؟ تو آپ کو آپ کے اصحاب نے بتایا یہ انصار کے فلاں آدمی کا ہے تو آپ خاموش رہے اور اس بات کو اپنے جی میں اٹھائے رکھا حتی کہ جب اس قبے کا مالک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا لوگوں میں آپ پر سلام کہتے ہوئے تو آپ نے اس سے منہ موڑ لیا اس نے چار مرتبہ ایسا کیا حتی کہ اس آدمی نے آپ میں غضب ، غصہ اور اس سے منہ موڑنے کو محسوس کر لیا تو اس نے اس چیز کا آپ کے اصحاب کے پاس شکوہ کیا تو کہا اللہ کی قسم میں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اجنبی سا پاتا ہوں تو انہوں نے کہا آپ نکلے تو آپ نے تیرا قبہ دیکھا تو وہ آدمی اپنے قبے کی طرف لوٹا اور اسے گرا دیا حتی کہ زمین کے ساتھ ہموار کر دیا پھر ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نکلے تو آپ نے اسے نہ دیکھا تو آپ نے پوچھا اس قبے کو کیا ہوا ؟ انہوں نے کہا اس کے مالک نے ہمارے پاس آپ کے اس سے منہ موڑ لینے کا شکوہ کیا تو ہم نے اسے بتایا تو اس نے قبے کو گرا دیا تو آپ نے فرمایا توجہ سے سن لو ہر عمارت اس کے مالک پر وبال ہے مگر وہ جس سے نہ ہو مگر وہ