کتاب: احکام و مسائل جلد اول - صفحہ 530
تنہائی میں بالکل تھوڑے وقت کے لیے سنتا ہوں اور ایسا کافی بار کرتا ہوں ۔ میری نیت میں کوئی برائی نہیں ہوتی ؟ ج: (۱)کچھ نیکیاں ایسی ہیں جن سے انسان کی تمام برائیاں ختم ہو جاتی ہیں مثلاً ایمان واسلام لانا ، ہجرت کرنا اور حج مبرور کر لینا ۔ نیز کچھ برائیاں ایسی ہیں جن سے انسان کی تمام نیکیاں حبط وباطل ہو جاتی ہیں مثلاً کفر ، شرک اور صلاۃ عصر کا ترک ۔ اب آپ والی برائی کا پتہ چلے کہ وہ کون سی ہے تب بتایا جا سکتا ہے وہ نیکیوں پر اثر انداز ہوتی ہے یا نہیں ؟ (۲) معازف ، مزامیر ، ساز اور گانے سننا بذات خود ایک ناجائز اور گناہ کاکام ہے خواہ اس سے انسان برائی کی طرف مائل ہو خواہ مائل نہ ہو اس کے ذریعہ کسی کو تنگ کرے خواہ نہ کرے تنہائی میں سنے خواہ مجلس میں سنے آہستہ آواز میں سنے خواہ بلند آواز میں سنے بہرصورت یہ کام جرم ، گناہ ، حرام اور ناجائز ہے جس سے اجتناب لازمی وضروری ہے ۔ واللہ اعلم ۲۶/۶/۱۴۲۰ ھ س: گانا بجانا اور ساز سننا شریعت کی رو سے کیسا ہے ؟ قرآن وسنت کی روشنی میں جواب دیں نیز آخرت میں اس کی کیا سزا مقرر ہے ؟ محمد سلیم ڈار نارووال ج: ساز خواہ ہاتھ سے بجے یا منہ سے ناجائز ہے ۔ چنانچہ صحیح بخاری کی ایک حدیث میں ہے کچھ لوگ معازف کو حلال سمجھیں گے جس سے واضح ہے معازف اسلام میں حلال نہیں حرام ہیں ۔(۱) [لَیَکُوْنَنُّ مِنْ اُمَّتِیْ أَقْوَامٌ یَّسْتَحِلُّوْنَ الْحِرَ وَالْحَرِیْرَ وَالْخَمْرَ وَالْمَعَازِفَ میری امت میں ایسی قومیں ہوں گی جو زنا ریشم شراب اور باجے گاجے حلال سمجھیں گے] ۔واللہ اعلم ۵/۱/۱۴۱۴ ھ س: ایک ارشاد رسول صلی اللہ علیہ وسلم اکثر مطالعے میں آتا ہے کہ میں آلات موسیقی توڑنے کے لیے مبعوث فرمایا گیا ہوں ۔ اس حدیث کا حوالہ مطلوب ہے ۔ محمد صدیق مان11 فروری1997 ج: یہ حدیث مشکوۃ المصابیح کتاب الحدود ۔ باب بیان الخمر ووعید شاربہا ۔ الفصل الثالث ۔ حدیث رقم ۳۶۵۴ - (۲۱) پر موجود ہے نیز مسند امام احمد رحمہ اللہ تعالیٰ المجلد الخامس الصفحہ ۲۵۷-۲۶۸ میں پائی جاتی ہے شیخ البانی حفظہ اللہ تعالیٰ حاشیہ مشکوٰۃ میں لکھتے ہیں ’’وإسنادہ ضعیف‘‘ البتہ صحیح بخاری کتاب الاشربہ ۔ باب نمبر۶ میں حدیث موجود ہے جس سے آلات موسیقی کا حرام ہونا ثابت ہے۔ ۱۱/۸/۱۴۱۲ ھ