کتاب: احکام و مسائل جلد اول - صفحہ 528
رہو ان شاء اللہ وہ﴿کَأَنَّہٗ وَلِیٌّ حَمِیْمٌ﴾(۱) [جواب میں وہ کہہ جو اس سے بہتر ہو پھر تو دیکھ لے کہ تجھ میں اور جس میں دشمنی تھی گویا دوست ہے قرابت والا] کا مصداق بنے گا ۔ ۱/۵/۱۴۱۹ ھ س: ﴿لاَ یُؤْمِنُ اَحَدُکُمْ حَتّٰی یُحِبَّ لِاَخِیْہِ مَا یُحِبُّ لِنَفْسِہٖ حدیث بخاری میں ہے کوئی تم میں سے اس وقت تک مومن نہیں ہو سکتا یہاں تک کہ جو اپنے لیے چاہتا ہے وہی اپنے بھائی کے لیے چاہے اس حدیث کا کیا مطلب ہے اکثر ہمارے دوست کہتے ہیں اگر ایک مسلمان بھائی کا کارخانہ ہے یا دوکان ہے تو اس کو چاہیے کہ وہ اپنے بھائی کے لیے بھی وہی پسند کرے کیا یہ صحیح ہے اس میں دین پسند کرنا ہے یا دنیا کے مال واسباب؟ محمد سلیم بٹ ج: ایک روایت میں مِنَ الْخَیْرِ کے لفظ بھی ہیں ۔ اور خیر دنیا وآخرت کی خیر دونوں کو شامل ہے۔ ۲۲/۱۱/۱۴۱۶ ھ س: استاد محترم ، بزرگ ، عالم دین اور کسی واقعی درویش مسلمان کی خدمت میں کوئی شاگرد مرید یا دوست کسی نوع کا ہدیہ یا تحفہ پیش کر سکتا ہے ؟ اگر شاگرد یا دوست کا پیش کیا ہوا تحفہ بزرگ قوم کی ’’بارگاہ‘‘ میں باریاب نہ ہو سکے تو اس شدید دل شکنی کا جرم کس شخصیت پر عائد ہو گا ؟ اگر میرا دل مجھے مجبور کرے کہ محترم حافظ صاحب کی خدمت میں بطور ہدیہ (تھادو تھابو) کچھ پیش کروں مگر آپ کمال شفقت کے ساتھ اس تحفے کو رد کر فرما دیں تو آپ کا ایسا کرنا سنت کے مطابق ہو گا کہ نہیں ؟ محمد صدیق مان گورنمنٹ کالج لالہ موسیٰ ج: ہدیہ پیش کرنا پھر اسے قبول کرنا درست ہے بشرطیکہ ہدیہ رشوت کی صورت اختیار نہ کرے اور اس سے انسان کے دین وایمان میں کوئی نقص نہ آتا ہو ۔ ۷/۴/۱۴۱۱ ھ س: ﴿مَا قَوْلُکُمْ اَیُّہَا الْعُلَمَآئُ فِیْ طَائِفَتَیْنِ مِنَ الْمُؤْمِنِیْنَ اقْتَتَلُوْا فَقَامَتْ طَّائِفَۃٌ مِنْہُمَا وَحَرَّقَتْ بُیُوْتَ الطَّآئِفَۃِ الْأُخْرٰی وَحَرَّقَتْ مَسٰجِدَہَا عَمَدًا لاَ سَہْوًا؟ [محترم علماء کرام اگر مسلمانوں کے دو فریق آپس میں لڑ پڑیں اور ایک فریق جان بوجھ کر دوسرے فریق کے مکان جلائے اور مسجدیں بھی جلائے تو کیا حکم ہو گا؟ ] منیب اللہ حامدی جہلم علوم اثریہ ج: ﴿ وَالْجَوَابُ عَلٰی سُؤَالِکُمْ مَذْکُوْرٌ فِیْ قَوْلِ اللّٰه ِتَبَارَکَ وَتَعَالٰی:{وَإِنْ طَآئِفَتَانِ مِنَ الْمُؤْمِنِیْنَ اقْتَتَلُوْا فَأَصْلِحُوْا بَیْنَہُمَا﴾ ۔ الآیۃ(۲)