کتاب: احکام و مسائل جلد اول - صفحہ 527
کتاب الآداب …… آداب کا بیان
س: ایک بھائی دیندار ہو دوسرا بے دین ہو اس کے ساتھ کیسے تعلقات جوڑنے چاہئیں ۔ اس کی بیوی بھی اس کی ہم خیال ہے ۔ ان دونوں سے کیسا برتاؤ کیا جائے قرآن کی روشنی میں وضاحت کریں ؟
ج: ایسے تعلقات رکھے کہ وہ بھی دیندار بن جائے ۔ ۱/۵/۱۴۱۹ ھ
س: ہم تین بھائی ہیں ۔ والد صاحب فوت ہو چکے ہیں (اللہم اغفرلہ) والدہ صاحبہ زندہ ہیں دوسرے دو بھائی والدہ صاحبہ کو مجھ سے ملنے نہیں دیتے ۔ والدہ صاحبہ کو بڑے بھائی نے زبردستی اپنے پاس رکھا ہوا ہے ۔ اس سلسلہ میں والدہ صاحبہ انتہائی پریشان رہتی ہیں ۔ نہ ہی ان حالات میں راقم والدہ صاحبہ کی خدمت کر سکتا ہے جبکہ والدہ صاحبہ کا مجھے اور میرے بچوں کو ملنے کو از حد دل چاہتا رہتا ہے ۔ کبھی کبھار والدہ صاحبہ چھپ چھپا کر مل جاتی ہیں ان کے اس کردار پر (ملنے نہ دینا) زار زار روتی ہیں ۔
قرآن وسنت کی روشنی میں بتائیں کہ ان حالات میں راقم ان کی خدمت کس طرح کر سکتا ہے ؟ تاکہ کل قیامت کے دن اللہ کریم کے سامنے سرخرو ہو سکوں ؟ والدہ صاحبہ مجھ پر راضی ہیں ۔ 22/8/97
ج: اپنے دونوں بھائیوں کو راضی کر لیں بڑے بھائی کو خوش کر لیں اپنی غلطی کی ان سے معافی مانگ لیں ان شاء اللہ المنان درست ہو جائے گا آپ کی اور آپ کی والدہ کی پریشانی دور ہو جائے گی ان شاء اللّٰه الحنان سبحانہ وتعالیٰ
۲۷/۴/۱۴۱۸ ھ
س: حافظ صاحب ہمارے ایک عزیز ہیں ۔ وہ ہم کو اپنی نیت سے تنگ کرتے ہیں لیکن ہم بھی بہت کچھ کر سکتے ہیں ان کے لیے لیکن ہم اللہ سے ڈرتے ہیں ۔ تو اس کی کوئی وضاحت کریں ہمیں کوئی وظیفہ لکھ دیں؟ یا کوئی دھاگہ کے اوپر اللہ کا کلام لکھ دیں جس سے ان کا دل پھر جائے ۔ جب ہم نہیں انہیں تنگ کرتے تو وہ ہمیں کیوں تنگ کرتے ہیں اس مسئلے کی بہت بہت اچھی طرح مکمل طور پر وضاحت کریں ؟
ج: ان کو کھلاؤ پلاؤ ان کی خوب دعوتیں کرو﴿صِلْ مَنْ قَطَعَکَ﴾ [جو آدمی تجھ سے رشتہ توڑے تو اس سے جوڑ] پر خوب عمل کرو اور ’’اَللّٰہُمَّ اکْفِنِیْہِ بِمَا شِئتَ‘‘ پڑھتے رہو نیز﴿اِدْفَعْ بِالَّتِیْ ہِیَ أَحْسَنُ﴾ کا نمونہ بنے