کتاب: احکام و مسائل جلد اول - صفحہ 522
ج: اہلحدیث کلمہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا پڑھتے ہیں وہ کسی اور کا کلمہ نہیں پڑھتے ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مونچھیں کٹانے اور داڑھیاں بڑھانے نیز مجوسیوں اور مشرکوں کی مخالفت کرنے کا حکم دیا ہے داڑھی کے طول وعرض یا اس کے کسی حصہ سے بال کاٹنا تراشنا نیز داڑھی کا خط بنانا پھر داڑھی کو ٹھپ دلوانا ان سے کوئی کام بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں کسی کا لیڈر امیر یا امام ہونا اور بات ہے اور اس کے قول فعل کا شرعی حجت ہونا اور بات ہے ۔ ۹/۵/۱۴۰۷ ھ
س: داڑھی کے متعلق مسئلہ صادر فرمائیں کیونکہ ہمارے بعض حضرات داڑھی رکھ کر کتراتے ہیں اور اوپر ونیچے سے (ٹھپ) استرے سے صاف کرتے ہیں برائے مہربانی سنت کے بارے وضاحت فرمائیں؟
ایم رحمت علی رسولنگر یکم فروری1993
ج: داڑھی رکھنا بڑھانا فرض ہے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس چیز کا (امر) حکم دیا ہے اور کوئی ایسا قرینہ موجود نہیں جو اسکو ندب پر محمول کر سکے اس لیے یہ نظریہ کہ ’’داڑھی رکھنا بڑھانا سنت ہے یا کوئی رکھ لے تو ثواب ہے نہ رکھے تو گناہ نہیں‘‘ سراسر خطا ہے پھر اس سے آپ یہ بھی بخوبی سمجھ سکتے ہیں کہ داڑھی کترانا ، منڈانا ، خط یا لفافہ بنانا اور اوپر نیچے سامنے کسی طرف سے استرے یا قینچی وغیرہ کے ساتھ ٹھپ درست نہیں کیونکہ ان سب چیزوں میں داڑھی بڑھانے والے نبوی امر وحکم کی خلاف ورزی ہے ۔ واللہ اعلم ۱۱/۸/۱۴۱۳ ھ
س: وہ کون سی کتاب حدیث کی ہے جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ مجھے میرے اللہ نے حکم دیا ہے کہ میں داڑھی بڑھاؤں اور مونچھیں کٹواؤں ؟ محمد سلیم بٹ
ج: یہ لفظ قرطبی ۳ : ۱۲۴ پر موجود ہیں ویسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم اللہ تعالیٰ کا ہی حکم ہے ۔﴿مَنْ یُّطِعِ الرَّسُوْلَ فَقَدْ اَطَاعَ اللّٰه ﴾(۱) [جس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی فرماں برداری کی اس نے اللہ تعالیٰ کی فرماں برداری کی]
س: داڑھی کو نیچے کرنا درست نہیں دلائل سے اس کی وضاحت فرمائیں ؟ عبدالرؤف مدینہ منورہ
ج: آپ کا سوال ’’داڑھی کو نیچے اکٹھا کرنا‘‘ کیساہے ؟ تو محترم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے الفاظ متعدد روایات میں متعدد آئے ہیں کسی میں ہے ’’أَعْفُوْا‘‘ کسی میں ’’وَفِّرُوْا‘‘ کسی میں ہے ’’أَوْفُوْا‘ ‘کسی میں ہے ’’أَرْخُوْا‘‘ اور کسی میں ہے ’’أَرْجُوْا‘ ‘ان تمام الفاظ سے داڑھی کو نیچے اکٹھا کرنے کا نادرست ہونا ہی نکلتا ہے امام شوکانی رحمہ اللہ نیل الأوطار ۱/۱۱۶ پر لکھتے ہیں : ’’قَوْلُہُ : وَفِّرُوْا اللِّحٰی ۔ وَہِیَ إِحْدٰی الرِّوَایَاتِ ، وَقَدْ حَصَلَ مِنْ مَّجْمُوْعِ الْأَحَادِیْثِ