کتاب: احکام و مسائل جلد اول - صفحہ 520
ج: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث صحیحہ سے ثابت ہوتا ہے کہ داڑھی رکھنا فرض وضروری ہے اسے منڈانا مونڈنا اور کاٹنا کٹانا درست نہیں ۔ قبضہ والی تحدید کسی مرفوع صحیح حدیث میں وارد نہیں ہوئی رہا کسی امتی کا قول یا عمل خواہ وہ کسی صحابی رضی اللہ عنہ کا ہی قول یا عمل ہو تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قول یا عمل کے سامنے پیش نہیں کیا جا سکتا دیکھئے حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ مسلمانوں کے دوسرے خلیفہ ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے جلیل القدر صحابی اور تمام صحابہ رضی اللہ عنہم میں فضیلت وشرف میں دوسرے نمبر پر ہیں فیصلہ فرماتے ہیں کہ ایک مجلس کی تین طلاقیں تین ہی ہوں گی مگران کے اس فیصلہ کو صرف اور صرف اس لیے نہیں اپنایا جاتا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں ایسی طلاقیں ایک ہی طلاق ہوتی تھی ۔ حج تمتع سے حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے منع فرمایا تو کسی نے ان کے صاحبزادے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے پوچھا تو انہوں نے جواب دیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حج تمتع کیا ہے تو سائل نے کہا آپ کے والد صاحب تو اس سے منع کرتے ہیں تو عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا آیا میرے باپ کے امر کا اتباع کیا جائے گا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے امر کا ؟ مسند امام احمد رحمہ اللہ میں ہے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث بیان کی کہ عورتوں کو مساجد میں جانے سے نہ روکو تو حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کا ایک بیٹا کہنے لگا ہم تو انہیں ضرور روکیں گے تو حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما فرمانے لگے میں تجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث سنا رہا ہوں اور تو کہتا ہے ہم انہیں ضرور روکیں گے ’’فَمَا کَلَّمَہُ عَبْدُ اللّٰه حَتّٰی مَاتَ‘‘ تو حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے اپنے اس بیٹے سے کلام نہیں کیا حتی کہ وہ فوت ہو گئے صحابی رضی اللہ عنہ کا قول یا عمل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تقریر اس وقت بنتا ہے جب وہ کسی آیت مبارکہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی کسی ثابت شدہ حدیث سے نہ ٹکرائے پھر وہ اس صحابی رضی اللہ عنہ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں سرزد ہو اور اس مقام پر قبضہ والے عمل میں ان دونوں شرطوں سے کوئی ایک بھی موجود نہیں لہٰذا قبضہ والے عمل کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تقریر قرار دینا یا سمجھنا صحیح نہیں ۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی شان یہ نہیں کہ وہ معصوم تھے ان سے کوئی خطا سرزد نہیں ہوتی تھی صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی شان یہ ہے کہ ان سے جو بھی چھوٹی موٹی خطا سرزد ہوئی اللہ تعالیٰ نے وہ انہیں معاف کر دی﴿وَلَقَدْ عَفَا عَنْکُمْ﴾ اس لیے کسی صحابی رضی اللہ عنہ وغیر صحابی کے قول یا عمل کی آڑ لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرامین ، اقوال اعمال اور تقاریر کو پس پشت ڈالنا درست نہیں۔ راوی کے عمل یا قول کے اس کی بیان کردہ روایت کے خلاف ہونے کی صورت میں راوی کے عمل یا قول کو لینا اس